لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیاسی قوتیں اتحاد قائم کریں، اختلافات کو دفن کر کے ایک ہو جائیں تو پھر کوئی رکاوٹ نہیں ہو گی، آئیں چارٹر آف اکانومی پر بات کریں، مل بیٹھیں اور پاکستان کا کھویا ہوا مقام حاصل کریں، صرف فیصلہ کرنا ہو گا ہم نے تقدیر بدلنی ہے۔ لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آج بڑے عرصے بعد دانش اسکول کے طلبا سے ملاقات ہوئی، طلبا کے ہاتھ میں پاکستان کی ترقی و خوشحالی کی کنجی ہے، دانش سکول کے فارغ التحصیل طلبا و طالبات کی باتیں سن کر خوشی ہوئی، جب دانش سکول بنانے کا فیصلہ کیا تو شدید مخالفت ہوئی، کہا گیا شہباز شریف دانش سکولوں پر پیسے ضائع کر رہا ہے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ میں نے مخالفت کی پرواہ کیے بغیر دانش سکول بنائے، طلبا و طالبات نے محنت اور قابلیت کے بل بوتے پر مقام حاصل کیا، کیا میں نے دانش سکول بنا کر گناہ کیا؟، میرا بس چلے تو پورے ملک میں دانش سکول بناوں، دوست ممالک کے ہیرے بیچ کر دانش سکول بنائے جاتے تو سراہتا، قوم کو بے دردی سے دھوکا دیا گیا، دوسروں کو چور، ڈاکو کہہ کر ملک کو کنگال کر دیا گیا۔ شہباز شریف نے کہا ہے کہ 190 ملین پاونڈ فراڈ کے ذریعے سپریم کورٹ کے اکاونٹ میں گئے، یہ رقم سرکاری خزانے میں جمع کر کے دانش سکولز بناتے تو سلام پیش کرتا، وزیر اعلیٰ پنجاب نے مجھے کہیں پیچھے چھوڑ کر محسن نقوی سپیڈ سے کام کیا، دانش سکولوں کو ملک بھر میں پھیلانا ہو گا، اگر اللہ نے موقع دیا تو نواز شریف کی قیادت میں پورے پاکستان میں دانش سکولوں کا جال بچھا دوں گا۔ انہوں نے کہا ہے کہ کورونا کے دوران مجھے لیپ ٹاپ کو رشوت دینے کا طعنہ دیا جاتا تھا، آج لاکھوں بچے لیپ ٹاپ کے ذریعے رزق حلال کما رہے ہیں، الزام تراشیاں، چور، ڈاکو کے بیانیے نے قوم کو تقسیم کر دیا، ہماری حکومت کو 15 ماہ ہو چکے، سیلاب، مہنگائی، آئی ایم ایف پروگرام سے لیکر ہر جگہ تقسیم دیکھی، معاشرے کی بدترین تقسیم نے پاکستان کی ترقی و خوشحالی کو تباہ کر دیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ کوئی بھی حکومت آئے اور جائے چارٹر آف اکانومی پر کام ہونا چاہیے، آئی ایم ایف پروگرام ہماری مجبوری بن گیا تھا، اگر ڈیفالٹ کر جاتے تو بین الاقوامی دروازے بند ہو جاتے، آئی ایم ایف پروگرام نہ ہوتا تو صنعتوں کی چمنیوں سے دھواں نہ نکلتا، ڈیفالٹ کر جاتے تو مجیب الرحمان شامی نے کہنا تھا کہ شہباز شریف دور میں ملک ڈیفالٹ ہوا، اللہ کا شکر ہے آئی ایم ایف پروگرام ہو گیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد سانس لینے کا موقع ملا، ہم نے زراعت کے شعبے پر توجہ دینی ہے، آج ہمیں ہوش کے ناخن لینے چاہئیں، سب سے پہلے مجھے اور پھر سب کو اپنے گریبانوں میں جھانکنا چاہیے، بھارت 1991 کے بعد آج تک آئی ایم ایف کے پاس نہیں گیا، پاکستان میں بے شمار وسائل ہیں، بیرون ملک وکیلوں کی فیسیں بھر کر پاکستان کا خزانہ کھوکھلا ہو گیا، اس طرح کشکول نہیں ٹوٹے گا۔