لاہور (نمائندہ خصوصی ) صوبائی دارالحکومت لاہور موسلا دھار بارش سے ایک بار پھر ڈوب گیا ، نشیبی علاقے زیر آب اور پانی گھروں میں داخل ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات درپیش رہیں اور نظام زندگی درہم برہم ہو گیا ، انڈر پاسز اور سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں، شاہراہوں پر پانی کھڑا ہونے سے ٹریفک سست روی کا شکار رہی ، بجلی کا ترسیلی نظام بھی بری طرح متاثر ہوا جس سے کئی علاقوں میں گھنٹوں بجلی معطل رہی ۔ تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور میں ہفتہ کی صبح اچانک بارش شروع ہو گئی اور یہ سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا۔واسا لاہور کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ بارش گلش راوی کے علاقے میں 201ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔اس کے بعد ایئرپورٹ ایریا میں 195ملی میٹر، تاجپورہ میں 193، نشتر ٹاﺅن میں 190، لکشمی چوک اور جوہر ٹاﺅن میں 180، پانی والا تالاب میں 175، قرطبہ چوک میں 172اور مغل پورہ میں 166ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی۔نگراں وزیراعلی پنجاب محسن نقوی نے اربن فلڈنگ کے خطرے کے پیش نظر انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کی ۔بارشوں کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے، انڈر پاسز اور سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں۔شدید برسات کے باعث نشیبی علاقے زیر آب اور سڑکوں پر پانی جمع ہوگیاجس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ کئی مقامات پر موٹر سائیکلیں اور گاڑیاں بارش کے کھڑے پانی میں بند ہونے سے ٹریفک کا نظام درہم رہا ۔ نگران وزیر اعلیٰ ےن اربن فلڈنگ کے خطرے کے پیش نظر انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ نکاسی آب کیلئے تمام وسائل اور مشینری استعمال کی جائے، ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں۔افسران کونکاسی آب کا کام مکمل ہونے تک فیلڈ میں موجود رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ موثر مینجمنٹ کے ذریعے ٹریفک کو رواں دواں رکھا جائے۔موسلادھار بارش سے لیسکو کاترسیلی نظام بری طرح متاثرہوا اور 160 سے زائد فیڈرز ٹرپ کر گئے جس سے درجنوں علاقے بجلی سے محروم ہوگئے۔لیسکو کے فیڈرز ٹرپ ہونے اور دیگر تکنیکی خرابیوں کے باعث راوی روڈ ،امین پارک ،داتا نگر ،شاد باغ، گلشن راوی ،سمن آباد ،شاہدرہ ،حالی روڈ ،حمزہ ٹان ،اتحاد کالونی ،ڈیفنس ،ستارہ کالونی،باغبانپورہ،داروغہ والا ،مغلپورہ ،والٹن روڈ ،بھٹہ چوک،جوڑے پل، چونگی دوگیج، ہربنس پورہ ،فتح گڑھ ،الطاف کالونی سمیت دیگر علاقوں میں بجلی کی بندش سے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ترجمان لیسکو کے مطابق بارش شروع ہوتے ہی تمام فیلڈ سٹاف کو ہائی الرٹ کر دیاگیا جبکہ بارش کے رکتے ہی بجلی بحالی کےلئے اقدامات کا آغاز کر دیا گیا اور مرحلہ وار بجلی بحال کر لی گئی ۔دوسری جانب بارشوں کے باعث دریائے راوی کی سطح بلند ہونے کے بعد پانی کناروں کو توڑتا ہوا ملتان روڈ کے متعدد دیہات میں داخل ہوگیا جس کے باعث ان کا دوسرے علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔پانی کے ریلے سے نانو ڈوگر ، حکماں کا واڑہ ، وستیاں، نولا والہ گاں متاثر ہوئے۔گاﺅں کے مکینوں کا کہنا تھا کہ حفاظتی بند کمزور تھا اور اس کی عرصہ دراز سے مرمت نہیں کی گئی تھی جس کے باعث بند ٹوٹا اور پانی دیہاتوں میں داخل ہو گیا۔ مقامی افراد کا کہنا تھا کہ حفاظتی بند ٹوٹنے سے پانی کا ریلا متعدد گاں میں داخل ہوام جس سے سیکٹروں ایکٹر اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔گاں کے رہائشیوں نے الزام عائد کیا کہ انتظامیہ ان کی مدد کو نہیں پہنچی اور لوگ کھلے آسمان تلے حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔دوسری جانب شدید بارش کے باعث دریائے راوی میں پانی سطح میں مسلسل اضافے کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ نے الرٹ جاری کرتے ہوئے راوی کنارے ہر قسم کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی۔ڈپٹی کمشنر لاہور رافعہ حیدر نے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے شہریوں کو دریا میں نہانے، کشتی رانی یا کسی بھی مقصد کے لیے جانے سے روک دیا۔نوٹیفکیشن کے مطابق کسی بھی قسم کی تفریحی یا کاروباری سرگرمی کے لیے دریا کے قریب جانے کی مکمل ممانعت ہے۔ڈپٹی کمشنر نے شہریوں کو ہدایت کی کہ بچوں پر بھی کڑی نظر رکھیں، نہانے یا کھیلنے مت جانے دیں اور دریا کنارے بسنے والے اپنے خاندان اور مویشیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کریں۔ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے، عوام سے تعاون کی اپیل ہ، مشکل کی گھڑی میں عوام کے تعاون سے ہی نقصان سے بچا جا سکتا ہے، ضلعی انتظامیہ کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نبٹنے کے لیے تیار ہے۔خیال رہے کہ محکمہ موسمیات نے خلیج بنگال سے مون سون ہوائیں ملک میں داخل ہونے اور ایک مغربی لہر ملک کے بالائی علاقوں پر اثر انداز ہونے کے پیش نظر 22سے 26 جولائی کے درمیان موسلا دھار بارشوں کی پیش گوئی کی تھی۔ محکمہ موسمیات کی جاری کردہ ایڈوائزری میں کہا گیا تھا کہ اس دوران اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، گوجرانوالہ اور لاہور میں موسلا دھار بارش کے باعث نشیبی علاجبکہ مری،گلیات،کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبر پختو نخواہ کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا بھی خطرہ ہے۔