کابل (نمائندہ خصوصی ) افغانستان میں طالبان کی حکومت میں وزیر دفاع محمد یعقوب مجاہد نے واشنگٹن کے ساتھ تعاون یا مذاکرات سے انکار کیا اور کہا ہم سے جو کہا گیا تھا اس پر عمل کرنے کے بعد دنیا کو چاہیے اب طالبان کو تسلیم کرے۔انہوں نے عرب ٹی وی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں مزید کہا کہ طالبان افغانستان کے اندر سے کسی کو بھی دھمکیاں دینے کی اجازت نہیں دیں گے۔ القاعدہ کے عناصر کی ہمارے مشیر کے طور پر موجودگی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی رپورٹیں غلط ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ طالبان کو واشنگٹن کے ساتھ کسی قسم کے تعاون یا مذاکرات کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ایران کے ساتھ طویل سرحدیں ہیں اور ہم ایران کے ساتھ یا اپنے پڑوسیوں کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں چاہتے۔انہوں نے کہا کہ طالبان حکومت نے افغانستان کی سرزمین کو کسی بھی ملک پر حملے کے لیے استعمال نہ کرنے کا عہد کیا ہے۔ ملا یعقوب مجاہد نے کہا کہ افغانستان کی فضائی حدود میں داخل ہونے والے زیادہ تر طیارے پاکستان سے آتے ہیں۔افغانستان کے وزیر دفاع نے کہا کہ داعش امت مسلمہ کے لیے ایک فتنہ ہے۔ ہم نے افغانستان میں داعش خراسان کو سخت ضربیں لگائی ہیں۔انہوں نے زور دیا کہ طالبان کی صفوں میں داعش کا کوئی رکن نہیں ہے۔انہوں نے کابل میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کو نشانہ بنانے میں طالبان کے ملوث ہونے کی تردید کی اور کہا کہ ہم نے بغیر مقدمہ چلائے کسی کو قتل نہیں کیا۔ لیکن بعض یہ لوگ ایسے تھے جو تصادم کے دوران مارے گئے۔ ملا یعقوب نے مزید کہا کہ طالبان نے امریکی انخلا کے بعد سابق صدر اشرف غنی کو قتل کرنے کا حکم نہیں دیا۔ درحقیقت ہم نے ان پر کوئی توجہ ہی نہیں دی۔طالبان کے وزیر دفاع نے افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد پیدا ہونے والی افراتفری کا ذمہ دار امریکہ کو ٹھہراتے ہوئے زور دیا کہ ہم نے امریکیوں کے ساتھ صرف دو باتوں پر اتفاق کیا تھا۔ افغانستان سے امریکی افواج کا مکمل انخلا ہوگا اور افغان سرزمین کو ان کے خلاف استعمال نہ کیا جائے گا۔