اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) کی آڈٹ رپورٹ میں منی لانڈرنگ کا انکشاف ہوا ہے۔ سولر پینلز کی درآمد میں بھاری منی لانڈرنگ کی گئی۔ڈائریکٹوریٹ جنرل پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کراچی کی دستاویز اے آر وائی نیوز کو موصول ہوگئیں جن کے مطابق450 درآمد کنندگان نے گزشتہ 5 سالوں میں سولر پینل درآمد کیے، 50 بڑے درآمد کنندگان کا جولائی 2018 سے فروری 2023 تک کی امپورٹ ویلیو کا آڈٹ ہوا۔
دستاویز کے مطابق چینی سولر پینلز کی امپورٹ ویلیو 0.08 ڈالر سے 0.16 ڈالر فی واٹ تھی، سولر پینلز کے کئی درآمد ڈاکومنٹس میں قیمت 0.23 ڈالر فی واٹ یا زیادہ ظاہر کی گئی، 63 درآمد کنندگان کی 6 ہزار 232 جی ڈیز میں منی لانڈرنگ پکڑی گئی، مجموعی طور پر 69 ارب 50 کروڑ کی اوور انوائسنگ کے ذریعے منی لانڈرنگ ہوئی۔مالی حیثیت صرف 14 ارب ظاہر کرنے والے 39 افراد نے 201 ارب مالیت کے سولر پینل درآمد کیے۔44 درآمد کنندگان کے بینک اکاؤنٹس کی اسکروٹنی کے دوران 47 ارب کیش ڈپازٹ سامنے آیا۔ فیلڈ مانیٹرنگ یونٹ قوانین کے تحت بینک ڈیپازٹ مشکوک قرار دیے گئے۔ درآمدات سے آمدن متحدہ عرب امارات، سنگاپور اور سوئٹزرلینڈ منتقلی کی گئی۔دستاویز کے مطابق 22 برآمد کنندگان نے 16 ارب روپے دوسرے ممالک کو منتقل کیے، رقوم چین کے بجائے دیگر ممالک منتقل کی گئیں، کمرشل بینکوں نے چینی برآمد کنندگان کے این او سی کے بغیر ترسیلات کیں، کمرشل بینکوں نے مرکزی بینک کی ہدایات کو بھی نظر انداز کیا۔تحقیقات میں سولر پینلز کے 63 درآمد کنندگان کے اوور انوائسنگ میں ملوث ہونے کے شواہد ملے۔ برآمدی ترسیلات کا اکثریتی حجم غیر قانونی رقوم کے زمرے میں قرار ہے۔ آڈٹ تحقیقات مکمل ہونے پر مقدمات قائم کیے جائیں گے۔