کراچی(نمائندہ خصوصی) مالی سال 2023 کے دوران پاکستان کو درکار بیرونی قرض میں سے 12 ارب ڈالرز کم وصول ہوئے۔گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کو درکار قرضہ جات کے تخمینے میں سے 12 ارب ڈالرز کم وصول ہوئے جس کی وجوہات میں حکومت پاکستان کی جانب سے عالمی مالیاتی فنڈز کے پروگرام کی بروقت بحالی میں ناکامی اور آئی ایم ایف کی جانب سے ملک کے بڑھتے ہوئے قرضہ جات کی ضرورت کے پیش نظر ڈیفالٹ کے قریب پہنچنا تھا۔وزارت معاشی امور کے عبوری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کو گزشتہ مالی سال 23-2022 کے دوران 10 ارب 80 کروڑ ڈالر بیرونی قرض کی صورت وصول ہوئے، جبکہ حکومت پاکستان نے گزشتہ مالی سال کے دوران 22 ارب 60 کروڑ ڈالر کے بیرونی قرضوں کی وصول کا اندازہ لگایا تھا یعنی گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کو 11 ارب 80 کروڑ ڈالر یا 53 فیصد کم بیرونی قرض وصول ہوپائے۔ذرائع کے مطابق بیرونی قرضوں کی کم فراہمی کے اسباب میں حکومت پاکستان کی جانب سے عالمی مالیاتی فنڈ کے 6 ارب 50 کروڑ ڈالر پروگرام کی بروقت بحالی میں ناکامی تھی جس کی وجہ سے دیگر عالمی مالیاتی ادارے بھی پاکستان کو قرض دینے سے اجتناب کرتے رہے، اب جبکہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ 3 ارب ڈالر پیکیج پر دستخط کردیے ہیں تاہم اس کے باوجود حکومت کی مالیاتی مشکلات حل ہوتی نظر نہیں آتیں۔آئی ایم ایف اسٹاف سطح کی رپورٹ کے مطابق بیرونی دباﺅ کے باعث قرض کے متعلق خدشات موجود ہیں جو بڑھتے ہوئے قرض کے تناظر میں مالیاتی ضرورت کو ظاہر کرتے ہیں جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر پہلے ہی کم ہیں۔