اسلام آباد( نمائندہ خصوصی ) سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کاروباری آسانیوں کی فراہمی ، مالیاتی شمولیت کے فروغ اقیلتی شئیر ہولڈروز اور صارفین کے حقوق کے تحفظ کے پیش نظر اپنی ریگولیٹری فریم ورک اور پالیسیوں کا تسلسل کے ساتھ جائزہ لے کر اصلاحات کرتا ہے۔
ایس ای سی پی کے ریگولیٹری دائرہ کار میں نان بینکنگ فنانس کمپنیوں کو ریگولیٹ کرنا بھی شامل ہے ۔ نان بینکنگ فنانس کمپنیاں ، دیگر مالیاتی خدمات کی فراہمی کے علاوہ چھوٹے قرضوں کی فراہمی بھی کر سکتی ہیں جس کے لئے باقاعدہ لائسنس جاری کیا جاتا ہے۔ ٹیکنالوجی کے استعمال کے فروغ کے ساتھ ہی، نان بینکنگ فنانس کمپنیوں نے ان ڈیجیٹل ایپس کے ذریعے قرضوں کی فراہمی کا طریق کار بھی اپنایا ہے۔ تاہم، صارفین کے حقوق کے تحفظ کے پیش نظر، لائسنس یافتہ کمپنیوں کی لون ایپ کی بھی جائزہ لینے کے بعد منظوری دی جاتی ہے۔ منظور شدہ ایپس کی فہرست ایس ای سی پی کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔ ایس ای سی پی کی منظور شدہ ایپس کے علاو ہ انٹر نیٹ پلے/ایپ اسٹورز پر دستیاب تمام ایپس غیر قانونی ہیں۔مالیاتی سروسز فراہم کرنے والی غیر قانونی ایپس سے نمٹنے کے لئے ایس ای سی پی گزشتہ سال سے پی گوگل کے ساتھ تسلسل کے ساتھ رابطے میں ہے جس کے نتیجے میں گوگل نے اپنے پلے اسٹور سے ، ایس ای سی پی کی رپورٹ کردہ قرض دینے والی 84 غیر قانونی ایپس کو ہٹا دیاہے۔ گوگل نے اپریل میں پاکستان کے لیے اپنی پرسنل لون ایپ پالیسی بھی متعارف کروائی جو کہ 31 مئی 2023 سے نافذ العمل ہے۔ اس پالیسی کے تحت قرض یا مالیاتی خدمات فراہم کرنے والی کوئی بھی ایپ ، جس کے پاس متعلقہ ریگولیٹر کا لائسنس موجود نہیں ہو گا، گوگل پلے سٹور پر دستیاب نہیں گی۔ ہندوستان، انڈونیشیا، فلپائن، نائیجیریا اور کینیا کے بعد پاکستان دنیا کا چھٹا ملک ہے جس کے لیے گوگل نے ڈیجیٹل قرض دینے والی ایپس سے متعلق اضافی تقاضے متعارف کرائے ہیں۔ اس پالیسی میں پلے اسٹور پر غیر قانونی ایپس کی فراہمی کو روکنے کے لیے اور صارفین کے ذاتی ڈیٹا تک رسائی کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کا متعارف کروائے گئے ہیں۔
اس سے قبل ، دسمبر 2022 میں ایس ای سی پی نے ڈیجیٹل ذرائع سے قرض فراہم کرنے والی والی نان بینکنگ فنانس کمپنیوں کے لیے ریگولیٹری فریم ورک جاری کیا ۔ ایس ای سی پی کے فریم ورک کے مطابق قرض دینے والی ایپس کے لئے لازمی ہے کہ وہ صارف کو قرض کی فیس( مارک اپ) ، قرض کی مدت، اقساط کی تعداد، قرض کی جلد سیٹلمنٹ اور تاخیر سے ادائیگی کے چارجز وغیرہ کے بارے میں واضح معلومات فراہم کرے ۔ یہ تمام معلومات صارفین کو قرض کی فراہمی سے پہلے واضح انداز میں تحریر کے علاوہ آڈیو میسج کے ذریعے بھی بتائی جاتی ہیں۔ علاوہ ازیں، ڈیجیٹل ایپس کے لئے صارفین کے ذاتی ڈیٹا (رابطہ کی فہرست، فوٹو گیلری وغیرہ) تک رسائی سختی سے ممنوع ہے۔ کمپنیاں صرف رجسٹرڈ فون نمبرز اور ریکارڈ شدہ لائنوں کے ذریعے ہی صارفین سے رابطہ کر سکتی ہیں۔ قرض فراہم کرنے والی کمپنی ، قرض کی واپسی کی یاد دہانی کرتے وقت اخلاقی اور قانونی اقدار کو مد نطر رکھیں گی اور کسی قسم کی جارحانہ زبان استعمال یا وصولی کے لئے نامناسب حربے استعمال نہیں کر سکتی۔ صارف کو قرض کی درخواست دینے کے بعد 24 گھنٹے کا کولنگ آف پیریڈ بھی دیا جاتا ہے ، تا کہ اگر اسے قرض کی شراط و ضوابط مناسب نہیں لگتیں تو وہ قرض کی رقم ، بغیر کسی چارجز کی ادائیگی کے واپس کر سکتا ہے۔
اس کے علاوہ ایک نان بینکنگ فنانس کمپنی ایک وقت میں ایک سے زیادہ ایپ، ڈیزائن اور لوگو نہیں چلا سکتی۔
نان بینکنگ فنانس کمپنیاں جو کہ ڈیجیٹل ایپس کے ذریعے قرض فراہم کرنا چاہتی ہیں، ان کے لیے دو سطحی طریق کار متعین کیا جاتا ہے، جس میں پہلے کمپنی کو لائسنس کا اجراء کیا جاتا ہے جبکہ بعد میںلائسنس کی منظوری بھی حاصل کرنا ہوتی ہے ۔ این بھی ایف سی کی لائسنس کی شرائط میں کمپنی کے اسپانسرز اور ڈائریکٹرز کی اہلیت کے معیار کو جانچا جاتا ہے ، جس میں ان کی تعلیم ، تجربہ اور ساکھ کو بھی مد نظر رکھا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ کمپنی کے بورڈ میں ایک انڈپینڈنٹ ڈائریکٹر کو بھی نامزد کرنا لازمی ہےجبکہ کمپنی کے لئے کم از کم سرمائے کی فراہمی کی بھی شرط ہے۔ دوسرے مرحلے میں ، ایپ کی منظوری کے لئے پی ٹی اے کی منظور شدہ سائبر سیکیورٹی آڈیٹنگ فرم سے آڈٹ سرٹیفکیٹ فراہم کرنا لازمی ہے جس میں تصدیق کی جاتی ہے کہ مذکورہ ایپ صارفین کو معلومات کی بروقت فراہمی کرتی ہے اور ایس ای سی پی کے متعین کردہ ڈیٹا سکیورٹی کو پورا کرتی ہے۔
سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے ملک میں غیر قانونی طور پر کام کرنے والی غیر لائسنس یافتہ ڈیجیٹل ایپس کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ،فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی ، سائبر کرائم ونگ ، اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان سمیت مختلف ریگولیٹری اداروں کے ساتھ تسلسل سے رابطے میں ہے ۔ سٹیٹ بینک نے جون میں جاری کئے گئے ایک کے ذریعے تمام بنکوں پر غیر لائسنس یافتہ ایپس کر بینکنگ کی سہولت فراہم کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے ۔ ایس ای سی پی کا سپرویژن ڈیپارٹمنٹ کمپنیوں کی جانب سے ریگولیٹری فریم ورک کی خلاف ورزی کی مانیٹرنگ کرتا ہے اور کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں فوری ایکشن لیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں، عوام میں ڈیٹا کی نپرائیویسی کی اہمیت اور لون ایپس کے استعمال کے حوالے سے تسلسل سے میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے آگہی بھی فراہم کی جاتی ہے۔ عوام الناس کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ صرف ڈیجیٹل ایپس سے مالیاتی سہولیات حاصل کریں جو کہ متعلقہ ریگولیٹر سے لائسنس یافتہ ہوں اور سروس کی شرائط و ضوابط کو ضرور سمجھ لیں۔ ایس ای سی پی کی منظور شدہ لون ایپس کی فہرست ایس ای سی پی کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے ۔ صارفین ، ایس ای سی پی کے دائرہ کار میں آنے والی کمپنیوں ، خصوصاً، قرض فراہم کرنے والی منظور شدہ ایپس بارے شکایات ایس ای سی پی کی ویب سائٹ پر دستیاب خصوصی شکایات پورٹل پر کر سکتے ہیں۔ تمام شکایات کو فوری طور پر جانچا اور حل کیا جاتا ہے