اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان معاشی طور پر محفوظ مقام پر ہے ، جون 2023 میں مسلسل چوتھے ماہ کرنٹ اکاو¿نٹ 33 کروڑ 40 لاکھ ڈالر سرپلس ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ جون 2022 میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کا خسارہ 2 ارب 32 کروڑ ڈالر تھا، گزشتہ مالی سال میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کا خسارہ 2 ارب 56 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو مالی سال 2022 میں 17 ارب 4 کروڑ ڈالر تھا۔انہوں نے کہا کہ تجارتی اور حسابات جاریہ کے کھاتوں میں نمایاں بہتری سے وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت کے بہتر انتظام و انصرام کی عکاسی ہو رہی ہے۔سینیٹر اسحٰق ڈار نے کہا کہ موجودہ حکومت نے بہتر، دانش مندانہ اور عملی پالیسیوں اوراقدامات کے زریعے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، ہم نے گزشتہ ایک سال میں تمام بیرونی ادائیگیاں وقت پر کی ہیں اور اس بات کو یقینی بنایا کہ پاکستان قرضوں میں دیوالیہ نہ ہو۔انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف، وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے ماہرین کی کوششوں کوبھی سراہا اور کہا کہ ملک کو 17 ارب ڈالر کے خسارے میں ڈالنے والے ان پنڈتوں کی پیش گوئیاں آج غلط ثابت ہوچکی ہے، یہ لوگ ملک کے اندر اور باہر بیٹھ کر ملک کے دیوالیہ ہونے کی تاریخیں دے رہے تھے حالانکہ پاکستان کو ان خساروں کا شکارکرنے کے ذمہ دار بھی یہی لوگ تھے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ الحمداللہ پاکستان معاشی طور پر محفوظ مقام پر ہے، ہماری پوری کوشش ہے کہ جب اگست میں ہم حکومت چھوڑ کر جائیں تو زرمبادلہ کے ذخائر 14 سے لے کر 15 ارب ڈالر کی سطح پر ہوں، گزشتہ سال ہماری حکومت کے آغاز پر بھی زرمبادلہ کے ذخائر 14 سے لے کر 15 ارب ڈالر کے درمیان تھے۔واضح رہے کہ مئی 2023 کے دوران 25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں ایک ارب 50 کروڑ 6 لاکھ ڈالر خسارے میں تھا، اس طرح ختم ہونے والے مالی سال میں کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ مجموعی طور پر کم ہوا۔مالی سال 2023 میں جولائی سے مئی کے دوران کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ 80.58 فیصد کم ہوکر صرف 2 ارب 94 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہ گیا ہے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 15 ارب 16 کروڑ ڈالر تھا۔کرنٹ اکاو¿نٹ خسارے کے اس بڑے پیمانے پر کم ہونے سے معیشت کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا کیونکہ تجارتی خسارے کو کم کرنے کے لیے درآمدات میں کٹوتی کی گئی تھی لیکن اس کی باعث خام مال کی کمی ہوئی جس کی وجہ سے صنعتی پیداوار میں کمی آئی۔اسٹیٹ بینک کی پابندیوں کے درمیان مالی سال 2023 کے ابتدائی 11 ماہ کے دوران اشیا کی درآمدات 48 ارب 90 کروڑ ڈالر تک کم ہو گئیں جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 64 ارب 33 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھیں تاہم اس زبردست کمی نے معاشی نمو کو بری طرح متاثر کیا جو مالی سال 2022 کی 6.1 فیصد سے گر کر اس سال 0.29 فیصد رہ گئی۔