مظفرآباد( نمائندہ خصوصی)مقبوضہ جموں کشمیر کے ضلع رام بن کے علاقے گول میں بھارتی سفاک فوجیوں کے ہاتھوں قرآن مجید کی توہین اور 14 کشمیری شہریوں کی مظلومانہ شہادت کے 10 برس مکمل ہونے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ایک مشترکہ بیان میں پاسبان حریت کے راہنماؤں عزیر احمد غزالی اور عثمان علی ہاشم نے کہا ہے کہ 18 جولائی 2013ء کو بی ایس ایف کے دہشت گرد اہلکاروں نے گول کے قصبہ سنگلدان میں ایک مسجد میں گھس کر قرآن پاک کی بے حرمتی کی ، امام مسجد کیساتھ ہتک آمیز سلوک کیا اور موقع پر ہی فائرنگ کر کے امام مسجد کے بھائی سمیت دیگر افراد کو شہید کردیا تھا۔ اُنہوں نے بھارتی سفاک فوجیوں کی بربریت اور ثابت شدہ جرم کی پاداش میں فوجی مجرموں کو سزائیں نہ دیئے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہےکہ بھارتی عدلیہ نے ہمیشہ فوجیوں کے جنگی جرائم کی پشت پناہی کی ہے۔ قابض افواج نے کئی مرتبہ اسلامی شعائر کی توہین کی کبھی قرآن مقدس کی حرمت پر حملہ آور ہوئے تو کبھی مساجد و مدارس میں جوتوں سمیت داخل ہوئے ۔ انکا کہنا تھا کہ چند دن قبل ہی بھارتی وردی پوش پلوامہ کی مسجد شریف میں داخل ہوئے اور مؤذن کو سپیکر جے شری رام کے نعرے لگانے پر مجبور کیا۔ راہنماؤں نے کہا کہ متعصب ہندو جنونی 1931ء سے ہی اسلام اور مسلمانوں کیخلاف اشتعال انگیزیوں میں مصروف ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بات اظہر من شمس ہے کہ اہل جموں کشمیر گزشتہ ایک صدی سے بھی زائد عرصے سے بھارت کے ہندوتوا ایجنڈے کا مقابلہ کررہے ہیں۔ اُنہوں نے اہلیانِ جموں کشمیر کی ہمت ، حوصلے ، دینی غیرت و ہمیت کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھارتی سامراج سے اپنے دینی شعائر کی حفاظت ، آزادی اور حقوق کیلئے تاریخ ساز جدوجہد کررہے ہیں۔