کراچی (نمائندہ خصوصی )وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ بلدیات اورفنانس ڈپارٹمنٹ کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ تنخواہوں اور پینشن کی ادائیگی کے فوری حل کے لیے ایک جامع حکمت عملی تیار کریں اور گھوسٹ ملازمین اور پینشنرز کا خاتمہ کریں ۔ میں بلدیاتی اداروں کو آکٹرائے اورضلع ٹیکس اور دیگر گرانٹس میں اضافی فنڈز دے کر ان کا شیئر بڑھانے کے لیے تیار ہوں لیکن ساتھ ساتھ بلدیاتی اداروں کو اپنی آمدنی خود پیدا کرنی ہوگی۔یہ بات انہوں نے وزیراعلی ہاﺅس میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں وزیر بلدیات سید ناصر شاہ، میئر کراچی مرتضی وہاب، قائم مقام چیف سیکرٹری بقا اللہ انڑ، سیکرٹری بلدیات نجم شاہ، سیکرٹری خزانہ ساجد جمال ابڑو، وزیراعلی سندھ کے سیکریٹری رحیم شیخ، اسپیشل سیکرٹری خزانہ شہاب انصاری اور دیگر نے شرکت کی۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ پروونشل فنانس کمیشن (پی ایف سی) کے تحت وہ تنخواہوں اور پنشن کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملازمین کو وقت پر تنخواہ نہیں دی گئی تو وہ کام نہیں کریں گے۔ وزیر بلدیات ناصر شاہ نے مقامی کونسلز سے کہا کہ وہ اپنے بجٹ کو پاس کرنے کے حوالے سے اپنا طریقہ کار وضع کریں۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ منظور ہونے کے بعد تنخواہوں، پنشن اور ترقیاتی کاموں کے لیے فنڈز مختص کیے جاتے ہیں لیکن اس کے باوجود تنخواہوں اور پنشن کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کے محکمے نے ایس ایل جی او کے تحت بنائے گئے نئے ٹانز میں دیگر ٹان کے اضافی ملازمین کو تعینات کرنے کا عمل شروع کردیا ہے۔مراد علی شاہ نے محکمہ بلدیات کو ہدایت کی کہ نئے ٹاﺅنز کے لیے ضروری عملہ فراہم کیا جائے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ کسی بھی ٹاﺅن میں ضرورت سے زیادہ عملہ نہیں ہونا چاہیے۔وزیراعلی سندھ نے محکمہ خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ پی ایف سی کی قوانین کے مطابق تجویز پیش کریں تاکہ اگلے کام کی تیاری مکمل کرکے اس کا باقاعدہ طورپر اعلان کیا جاسکے۔