ہمبنٹوٹا( اسپورٹس ڈیسک)
پاکستانی فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی نے جب منگل کے روز ہمبنٹوٹا کے مہندرا راجاپاکسے اسٹیڈیم میں بولنگ شروع کی تو یہ ایک سال بعد پہلا موقع تھا جب انہوں نے کسی باقاعدہ میچ میں ریڈبال ہاتھ میں تھامی ۔پہلی اننگز میں شاہین نے 12 اوورز میں 36 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں، جن میں سے تین میڈنز تھے۔ پاکستان نے پہلی اننگز میں چائے سے قبل مخالف ٹیم کو 196 رنز پر آؤٹ کر دیا۔ آخری دن، میزبان ٹیم کے دوسری اننگز میں شاہین نے چار اوورز میں صرف دو رنز دے کر ایک وکٹ حاصل کی تھی۔ میزبان ٹیم چار وکٹوں پر 88 رنز ہی بنا سکی۔ شان مسعود، بابر اعظم اور سعود شکیل کی نصف سنچریوں کی بدولت پاکستان نے پہلی اننگز میں 342 رنز بنائے۔ایک سال قبل اسی سری لنکا کے گال ٹیسٹ میں وہ گھٹنے کی تکلیف میں مبتلا ہوگئے تھے لیکن ایک سال بعد ریڈ بال کے ساتھ ان کی واپسی خاصی متاثر کن رہی۔ ان کی گیندوں میں وہی رفتار۔ لینتھ اور سوئنگ نظر آئی جس کے لیے وہ شہرت رکھتے ہیں۔شاہین شاہ آفریدی ہمبنٹوٹا میں پی سی بی ڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے کہتے ہیں ’میں ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی پر بہت خوش ہوں کیونکہ میری واپسی اسی ملک میں ہورہی ہے جہاں میں انجرڈ ہوا تھا ’شاہین آفریدی کہتے ہیں ’ انجریزکسی بھی کھلاڑی کی زندگی کا حصہ ہیں لیکن واپسی پر خوشی ہے۔ میں ہمیشہ ریڈبال کرکٹ سے لطف اندوز ہوا ہوں اور اب میں ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی سووکٹوں سےصرف ایک وکٹ کی دوری پر ہوں جو یقیناً میرے لیے بہت اہم بات ہے’شاہین شاہ آفریدی کو جو انجری ہوئی تھی اس کے بعد واپسی مرحلہ وار اور ایک طریقہ کار کا تقاضہ کررہی تھی۔ وہ اس عرصے میں کوئی فرسٹ کلاس میچ نہیں کھیلے۔گزشتہ سال گال کے پہلے ٹیسٹ کے چوتھے دن فیلڈنگ کے دوران ان کا گھٹنا زخمی ہوگیا تھا۔ آسٹریلیا میں منعقدہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ان کی واپسی ہوئی تھی لیکن بدقسمتی سے فائنل میں ان کا گھٹنا پھر زخمی ہوگیا جس کی وجہ سے وہ انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کےخلاف ہوم سیریز نہ کھیل پائے۔شاہین شاہ آفریدی کی واپسی پی ایس ایل میں ہوئی جس میں ان کی کپتانی میں لاہور قلندرز نے ٹائٹل جیتا اور اس کے بعد وہ نیوزی لینڈ کے خلاف محدود اوورز کی سیریز میں بھی کھیلے۔سری لنکا کے اس دورے کے لیے ٹیم میں شامل ہونے سے قبل شاہین شاہ آفریدی نے انگلش کاؤنٹی ناٹنگھم شائر کی نمائندگی بھی کی جس کی وجہ سے انہیں اپنے ورک لوڈ کے مطابق کھیلتے ہوئے ردھم میں آنے کا موقع بھی مل گیا۔شاہین شاہ آفریدی کہتے ہیں ’وائٹ بال کھیلنے کے بعد ریڈبال سے ہم آہنگ ہونے میں وقت لگا تاہم کراچی میں کیمپ سے مجھے بہت فائدہ ہوا۔ ٹیسٹ کرکٹ صبروتحمل کا تقاضہ کرتی ہے جس میں آپ کو اپنے ساتھی بولرز کے ساتھ پارٹنرشپس پر کام کرنا ہوتا ہے۔گزشتہ سال میں وائٹ بال کرکٹ زیادہ کھیلا لیکن جب میں کاؤنٹی کرکٹ کھیل رہا تھا تو میں نے میچوں کے بعد ریڈ بال سے بھی کئی اوورز کیے تاکہ خود کو اپنے ورک لوڈ کے قریب کرسکوں ’شاہین شاہ آفریدی کا کہنا ہے’ یہ کل ہی کی بات معلوم ہوتی ہے جب میں انجرڈ ہوا تھا۔ میں ہمارے فزیوتھراپسٹ سے بات کررہا تھا۔ میرے لیے کسی بھی فارمیٹ میں ملک کی نمائندگی اعزاز کی بات ہے۔مجھے امید ہے کہ ہم اس ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کی ابتدا اچھے طریقے سے کریں گے اور اس بار فائنل تک پہنچیں گے پچھلے دو سیزنوں میں ہمیں یہ کمی محسوس ہوئی ہے’۔شاہین شاہ آفریدی اپنی واپسی پر جس بات سے بہت زیادہ ُپرجوش ہیں وہ ٹیسٹ کرکٹ میں سو وکٹوں کا سنگ میل ہے ۔ وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والے گیارہویں پاکستانی تیز بولر ہونگے لیکن اس کے لیے انہیں کافی انتظار کرنا پڑا ہے۔شاہین شاہ آفریدی پچھلے سال کے گال ٹیسٹ کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں ’نئی گیند ملنے کا وقت قریب تھا اور میں نئی گیند کو کس طرح استعمال کرنا ہے اس بارے میں سوچ رہا تھا لیکن نئی گیند کے آنے سے پہلے ہی میں انجرڈ ہوگیا۔ میرے لیے کرکٹ سے دور رہنا بہت مشکل تھا لیکن وقت نے مجھے اس عرصے میں سکھایا بھی ہے جس سے مجھے آئندہ پرفارم کرنے میں مدد ملے گی ۔یاد رہے کہ شاہین آفریدی ابتک 25 ٹیسٹ میچوں میں 86 ء 24 کی اوسط سے99 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں جن میں چار بار اننگز میں پانچ وکٹیں اور ایک بار میچ میں دس وکٹوں کی قابل ذکر کارکردگی بھی شامل ہے۔شاہین شاہ آفریدی کی ایک اور نمایاں بات یہ ہے کہ پچھلے کچھ عرصے میں انہوں نے اپنی بیٹنگ کی صلاحیتوں میں قابل ذکر اضافہ کیا ہے جس کی ایک جھلک انہوں نے پی ایس ایل 8 کے فائنل میں ملتان سلطانز کے خلاف دکھائی جب انہوں نے صرف 15 گیندوں پر 44 رنز ناٹ آؤٹ کی زبردست میچ وننگ اننگز کھیل ڈالی۔شاہین شاہ آفریدی نے یہی کچھ انٹرنیشنل کرکٹ میں بھی کیا جب انہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف کراچی میں چوتھے ون ڈے انٹرنیشنل کے آخری اوورمیں کیا۔بلیئر ٹکنر کے اوور میں بائیس رنز بناڈالے جس میں تین چھکے اور ایک چوکا شامل تھا۔شاہین آفریدی کہتے ہیں ’میں پہلے بولر ہوں لیکن جب بھی مجھے اپنے ملک کے لیے بیٹنگ میں کچھ کردکھانے کا موقع ملے گا میں ایسا ہی کروں گا ’ ۔