اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی رہائی کیس میں وزارت خارجہ کے حکام کی تعریف کی ہے۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے دائر درخواست کی سماعت کی۔ ڈاکٹر عافیہ کی ہمشیرہ درخواست گزار ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اپنے وکیل عمران شفیق کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل اور وزارتِ خارجہ کے حکام بھی عدالت میں حاضر ہوئے۔عدالت نے وزارت خارجہ کے حکام سے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کیس میں آپ کی کوششیں قابل تحسین ہیں لیکن جب تک عدالت نے نہیں کہا آپ نے کچھ نہیں کیا، ڈاکٹر عافیہ کیس میں ابھی مزید بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔وزارت کے حکام نے جواب دیا کہ وزارتِ خارجہ سے اس قسم کی دستاویزات کے حصول کا کچھ پراسیس ہے، دستاویزات کی فراہمی کے لئے کابینہ کی منظوری ضروری ہے۔عدالت نے کہا کہ دوگل صاحب ہدایات دے دی گئی ہیں، پراسیس شروع ہو جائے گا، یہی الفاظ ہمیشہ سنتے ہیں۔وزارتِ خارجہ کے حکام نے بتایاکہ سیکرٹری خارجہ نے واضح کہا ہے کہ یہ دستاویزات ان سے شیئر ہونی چاہئیں، صرف اس میں پراسیس کو فالو کرنا ضروری ہے۔وزارتِ خارجہ کے حکام نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کے دستاویزات کی فراہمی کا کام (آج) جمعہ سے شروع ہو جائے گا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے امریکی وکیل اگر بیان حلفی دیں تو وہ کہیں اور استعمال نہیں ہو گا۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت ستمبر کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دی۔