مظفرآباد(خصوصی رپورٹ:آصف رضامیر)
آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد سے 40کلومیٹر کی مسافت پر واقع یونین کونسل پنجگراں کے خوبصورت سیاحتی مقام "وادی سیماری”کے جنگلات کو پراسرار بیماری نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ۔کئی کلومیٹر پر پھیلے بن کھوڑ اور جنگلی اخروٹ کے ہزاروں درخت خشک ہونے لگے، نامعلوم بیماری کی وجہ سے موسم خزاں کی طرح پتے زرد اور بیشتر درختوں پر پتے موجود ہی نہیں،ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں رونما ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں، عالمی درجہ حرارت میں اضافے اچانک شدید بارشوں اور پھر یکدم گرمی کی وجہ سے درختوں میں اس طرح کی بیماریاں پھیل رہی ہیں ۔محکمہ جنگلات کے پاس اس وباء سے نمٹنے کیلئے مطوبہ وسائل ہی موجود نہیں اگر بروقت روک تھام نہ کی گئی تو ریاست بھر میں دیگر جنگلات بھی اس کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں تفصیلات کے مطابق دارالحکومت مظفرآباد کی تحصیل نصیرآباد کی یونین کونسل پنجگراں کے خوبصورت سیاحتی مقامات اور قدرتی وسائل اور جنگلی حیات سے مالا مال وادی سیماری کے جنگلات پر پراسرار بیماری کے حملے کی وجہ سے ہزاروں قیمتی درخت اس کی لپیٹ میں آ گئے ہیں ۔ لچھراٹ کے کمپارٹمنٹ 9اور 10سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں اس وادی کے عوام نے گزشتہ 18سال سے جنگلات، جنگلی حیات اور دیگر قدرتی وسائل کے تحفظ کے لئے کوششیں شروع کر رکھی ہیں اور ریاست کے اندر ماحول دوست سیاحت کا پہلا منصوبہ بھی اپنی تکمیل کے مراحل میں ہے مقامی لوگوں کے مطابق جون اور جولائی میں اس طرح کبھی انھوں نے درختوں کے پتوں کو اس طرح خشک ہوتے نہیں دیکھا ۔ سیکرٹری جنگلات چوہدری امتیاز احمد اور چیف ملک اسد نے میڈیا کی نشاندہی پر فوری طورپر اس علاقے میں ڈی ایف او ریسرچ عتیق شیرازی اور ڈی ایف او مظفرآباد راجہ معراج کو روانہ کیا جنھوں نے وادی کے مختلف حصوں میں متاثرہ جنگلات کا معائنہ کیا ۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ جس طرح انسانوں میں نئی اور مختلف اقسام کی بیماریاں پھیل رہی ہیں اسی طرح موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے درختوں بھی مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں انکا کہنا تھا کہ اس سے قبل اس نوعیت کے اور اتنے بڑے پیمانے پر بن کھوڑ اور جنگلی اخروٹ کے درختوں کے متاثر ہونے کا یہ پہلا واقعہ ہے اس کی مکمل تحقیقات کی جا رہی ہیں جس کے بعد ہی کسی حتمی نتیجے پر پہنچا جا سکتا ہے ۔ ریاست کے اندر تحفظ ماحولیات کے لئے کام کرنے والی رضا کاروں نے حکومت آزاد کشمیر اور دیگر ذمہ دار اداروں سے مطالبہ کیا ہے کلاءیمٹ چینج کی وجہ سے رونما ہونے والے اس واقعے کی تحقیقات کے لئے پاکستان فاریسٹ انسٹیٹیوٹ سے ماہرین کی ٹیم کو اس علاقے میں روانہ کیا جائے تاکہ آنے والے وقت کسی بڑے نقصان سے بچنے کے لئے بروقت پیش بندی کی جا سکے