کراچی(نمائندہ خصوصی) صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے بتایا ہے کہ چین کے ساتھ پاکستان کی باہمی تجارت کا حجم 20ارب ڈالر کی نفسیاتی حد کو عبور کر چکا ہے اور مالی سال 2022 میں یہ 20.8ارب ڈالر رہا۔ ساتھ ہی ساتھ، چین پاکستان کے توانائی اور انفرا اسٹرکچرکے شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے والا سب سے اہم ذریعہ بن کر ابھرا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ درحقیقت چین پاکستان کا سب سے قابل اعتماد معاشی پارٹنر ہے۔واضح رہے کہ کراچی میں چین کے قونصل جنرل Yang Yundong نے ایف پی سی سی آئی کے ہیڈ آفس کا تفصیلی دورہ کیا اور پاکستان کی کاروباری برادری کو تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعلقات کو مزید بڑھانے کے لیے B2B شراکت داری کے لیے اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ عرفان اقبال شیخ نے اس بات پر زور دیا کہ چین کی مسلسل سرمایہ کاری کے باوجود پاکستان کو اب بھی چین کے ساتھ دو طرفہ تجارتی عدم توازن کا سامنا ہے۔ چین سے درآمدات میں اضافے کا رجحان ہے؛ لیکن اس کے برعکس پاکستانی برآمدات میں اضافے کی رفتار کم ہے۔صدرایف پی سی سی آئی نے بتایا کہ 2021 میں پاکستان کی چین کو برآمدات 3.04 ارب ڈالر تھیں؛ جس میں سے ایک بڑا حصہ کپاس ($826.32 ملین)،تانبے اور تانبے کی مصنوعات ($790.27 ملین)، سیریل ($382.368 ملین)، آئل سیڈ ($152.97 ملین) اور مچھلی و متعلقہ مصنوعات ($161.217 ملین) کا تھا۔ عرفان اقبال شیخ نے وضاحت کی کہ ممکنہ پاکستانی مصنوعات جو چینی مارکیٹ میں پاکستانی برآمدات کو بڑھانے کا پوٹینشل رکھتی ہیں وہ درج ذیل ہیں: چاول کی مختلف اقسام ($1.12 ارب)؛ میڈیکل یا جراحی کے آلات ($400.27 ملین)؛ ملبوسات اور لباس ($873.77 ملین)؛ چمڑے اور چمڑے کی مصنوعات ($176.43 ملین)؛ سیمنٹ اور متعلقہ مصنوعات ($147.75 ملین)؛ غیر منقطع ایتھائل الکحل ($164 ملین)؛ مچھلی و متعلقہ مصنوعات ($157.14 ملین)؛ پولی تھیلین ٹیرفتھلیٹ ($140.82 ملین) اور آم ($20.94 ملین) شامل ہیں۔ایف پی سی سی آئی کی پاکستان چائنا بزنس کونسل کے چیئرمین جاوید الیاس نے تجویز پیش کی کہ بہت سی لیبر پر منحصر صنعتوں کو چین سے باہر منتقل کرنے کے تحت چین پاکستان کو اپنی نئی منزل کے طور پر ترجیح دے۔ پاکستان کی 64 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اورنتیجتاً پاکستان کے پاس وافر لیبر فور س ہے۔ مزید برآں، اس اقدام کے نتیجے میں پاکستان کو انڈسٹریا لائزیشن، ٹیکنالوجی ٹرانسفراور روزگار مواقع پیدا کرنے میں بہت مدد ملے گی۔