کراچی (اسٹاف رپورٹر)”اللہ یار اینڈ دی ہنڈرڈ فلاورز آف گاڈ“ایک انتہائی تفریحی اینی میٹڈ فلم ہے جس کی ہدایت کاری ظہیر خان کی ہے جبکہ یہ تھرڈ ورلڈ اسٹوڈیوز کی پیش کش ہے۔یہ فلم عید الاضحی کے موقع پر نمائش کے لیے پیش کی گئی تاہم آج میڈیا کے لیے فلم کے ایک خصوصی شو کا اہتمام کیا گیا جس میں میڈیا کے علاوہ شہر کے کی مشہور اور سماجی شخصیات نے شرکت کی۔
انتہائی تفریحی اور ایکشن سے بھرپور اس پاکستانی اینی میشن فلم میں شامل اول درجے کے فنکاروں کو حاضرین کی جانب سے داد و تحسین پیش کی گئی ۔ حاضرین حیرت انگیز اینی میشن اور جاندار سینماٹوگرافی دیکھ کر حیران تھے ۔ انہوں نے پہلی تھری ڈی پاکستانی فلم سے خوب لطف اٹھایا۔اس فلم میں علی ظفر‘ صنم ماروی ‘علی نور اور گریہان بینڈ کے او ایس ٹیز شامل ہیں۔
اس موقع پر سجائے گئے ریڈ کارپٹ پر بشریٰ انصاری‘ہمایوں سعید‘اقرا ءعزیز‘نادیہ حسین‘ہانیہ عامر‘اشنا شاہ‘کبریٰ خان‘گوہر‘ احد‘ رمشا‘ندا یاسر اور یاسر نواز‘شہریار منور صدیقی ‘ ماہرہ خان‘سجل ‘ یاسر اختر‘ ثانیہ‘ صائمہ‘ دیپک پروانی‘عدنان شاہ ٹیپو‘آغا طلال اور کرن‘فیصل نقوی‘متھیرا‘ وجاہت روف اور نبیلہ بانو سمیت نے تصاویر کھنچوائیں جب کہ کثیر تعداد میں شائقین تھری ڈی میں اس فلم کو دیکھنے کیلئے سنیما پہنچے ۔
فلم ناظرین کو حیرت‘ ایڈونچر اور زندگی کے نصیحت آموز اسباق سے بھری جادوئی دنیا میں لے جاتی ہے۔ یہ فلم اللہ یار نامی ایک نہایت بہادر نوجوان کے سفر کی داستان ہے جسے اپنے خوف پر قابو پاتے ہوئے اپنے ناپسندیدہ جادوئی مخلوق کے گروہ میں شامل ہونا پڑتا ہے تاکہ وہ حسین و جمیل جادوئی وادی کو تباہی سے بچاسکے۔ تیز رفتار اور پروجوش اللہ یار نے اپنے سیارے کو ایک آنے والے عذاب سے بچالیا جو کئی دہائیوں سے جنگلات کی کٹائی اور آلودگی کی وجہ سے اسے قابل تجدید توانائی کا صاف اختیار فراہم کرتا ہے۔ اس کہانی کے دیگر نمایاں موضوعات میں سماجی عدم مساوات اور ناانصافی کے ساتھ ساتھ اتحاد میں مضبوطی اور دوستی کی قدر نمایاں ہیں۔ یہ ایک ایسی فلم ہے جس کے کردار عام زندگی سے متعلق ہیں اورجو نوجوانوں کے لیے بصری طور پر دلکش اور ثقافتی طور پر مناسب رول ماڈل ہیں۔
فلم کے نمایاں ستاروں مےں اقرا ءعزیز بطور آئرہ ‘اظفر جعفری بطور ہیرو‘ انعم زیدی بطور اللہ یار ‘ علی ظفر بطور منسٹر ‘میرا بطور بش پرنسز‘ہمایوں سعید بطور سیج‘ بشری انصاری بطور آنٹی لیز ‘ نادیہ جمیل بطور کامیواور اذلان بطور اذلان شامل ہیں۔
فلم ایکشن‘ ڈرامہ اور کامیڈی کے ساتھ ساتھ معیاری اداکاری سے بھرپور ہے جس میں سماجی پیغامات کے رنگ نمایاں ہیں جنہیں ناظرین نے بے حد سراہا ہے۔
فلم کی نمائش کے بعد کاسٹ اور عملہ سوالات و جوابات کے لیے موجود تھا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے تھڑ ورلڈ اسٹوڈیوز کے مارکیٹنگ اور پروموشنز کے سربراہ ایاد ابراہیم نے کہا کہ ”ہم پاکستان کی پہلی تھری ڈی اینی میٹڈ فلم کے طور پر”’اللہ یار اینڈ دی ہینڈرڈ فلاورز آف گاڈ“ پیش کرتے ہوئے نہایت پرجوش ہیں۔ جزیات پر باریک بینی سے توجہ اور کہانی سنانے کے جذبے کے ساتھ تیار کیا گیایہ پروجیکٹ برسوں کی محنت‘تخلیقی صلاحیتوں اور ہماری باصلاحیت ٹیم کی انتھک کوششوں کا نتیجہ ہے۔ جیسا کہ آپ نے دیکھاکہ تھرڈ ورلڈ ا سٹوڈیو کی انتھک جستجواور جدید ٹیکنالوجی کے امتراج نے اس تخیلاتی کہانی کو بصری طور پر شاندار تھری ڈی اینی میشن فارمیٹ میں زندہ کر دیا ہے۔ ہمیں پاکستان کی بڑھتی ہوئی اینی میشن انڈسٹری کا حصہ بننے اور اس کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے پر فخر ہے۔
اس فلم کو تھرڈ ورلڈ اسٹوڈیوز کے ذریعہ پیش کیا گیا جبکہ مانڈوی والا انٹرٹینمنٹ کے ذریعے تقسیم کیا گیا۔فلم کے شراکت داروں میں موویلا ‘ دی ورلڈز لیڈنگ تھری ڈی موشن کیپچر سلوشن ‘لیزر کلب ‘ دی آفیشل مرچنڈائز پارٹنرز اور میکڈونلڈز پاکستان اور دیگر شامل ہیں۔
اپنی دلچسپ کہانی اور زمینی مناظر کے ساتھ سامعین کو مسحور کرنے کے لیے تیارسنیما کی یہ غیر معمولی تخلیق پاکستان کی اینی میشن انڈسٹری کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے اور دنیا بھر کے ناظرین کے لیے اسے ضرور دیکھنا چاہئے ۔
تھرڈ ورلڈ اسٹوڈیوز ایک پاکستانی فلم اینی میشن اسٹوڈیو ہے جس کی بنیاد 2016 میں ایک ایسی اجتماعی ٹیم کے ساتھ رکھی گئی تھی جو بین الاقوامی فلمی برادری میں پاکستان کا نام روشن کرنے کے حوالے سے معروف تھی۔تھرڈ ورلڈ اسٹوڈیو بطور اختراعی کہانی سنانے والی لیب کام کر رہا ہے۔ یہ پاکستان کے تخلیقی ذہنوں کو یکجا کرکے عالمی معیار کی تفریح پیدا کرنے کے مواقع پیدا کرتا ہے تاکہ اینی میٹڈ فیچرز کے میدان میں اپنے وطن کا نام بلند کیا جاسکے ۔
اسٹوڈیو گیم انجن (غیر حقیقی انجن) میں ایک اینی میٹڈ فلم بنانے والا پہلا اسٹوڈیو ہونے کا فخر کرتا ہے جس نے اسے بین الاقوامی شہرت اور بہت سے اعزازات سے نوازا۔ ٹریل بلیزنگ اور اس انڈسٹری میں پیش قدمی کرنے والا اسٹوڈیو ہمیشہ جدت طرازی میں سب سے آگے رہا ہے اور اپنی اس تازہ ترین فلم کے ساتھ پاکستان میں پہلی تھری ڈی فلم بنانے کا سہرا بھی اس کے سر رہاہے۔