اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت وزیر اعظم محمد شہباز شریف کے وژن کے مطابق سی پیک کے منصوبوں کو فرو غ دے رہی ہے،سی پیک 2014 سے 2030ءتک کا بڑا منصوبہ ہے،بنیادی ڈھانچہ سازی، توانائی، گوادر کی بندرگاہ کی ترقی، صنعتی تعاون شاملِ ہیں ۔بحریہ یونیورسٹی میں منعقدہ سی پیک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ 10سال قبل 5 جولائی 2013 کو جس منصوبے کا آ غا ز کیا تھا آ ج اس نے پورے ملک میں لاکھوں افراد کو روزگار کے مواقع ،سڑکوں ،توانائی سمیت مختلف شعبوں میں ترقی کے رفتار کو تیز کیا۔پاکستان اور چین کی قیادت کی وسعت نظری کے باعث سی پیک نے نمایاں ترقی کی ،چینی صدر شی جن پنگ کے دورہ پاکستان میں گوادر، توانائی، بنیادی ڈھانچہ اور صنعتی ترقی پر اتفاق ہوا،سی پیک منصوبوں کے تناظر میں 11 ورکنگ گروپ قائم ہیں۔انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ کی تعمیر و ترقی میں کلیدی کامیابیاں ملیں، آج بندرگاہ مکمل فعال ہے،گوادر ہوائی اڈہ، اسپتال، سمندری پانی کو پینے کے قابل بنانے کا پلانٹ اور دیگر منصوبے بھی تعمیر ہوئے، سی پیک منصوبوں اقتصادی ترقی، روزگار اور عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ ایک خطہ، ایک رستہ منصوبہ نے دنیا میں اقتصادی اور بحری تعاون کو فروغ دیا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کی 5 جولائی 2013ءکو تعاون کی پہلی یادداشت پر دستخط ہوئے،سی پیک پاکستان کی ترقی کی کہانی ہے، گزشتہ حکومت نے ترقی کے اس موقع کو اٹھا پھینکا ،یہ صدی جدت، ترقی، رفتار، اور تبدیلی کی صدی ہے،بیسویں صدی سیاسی نظریات کی صدی تھی، اکیسویں صدی اقتصادی نظریہ کی صدی ہے۔انہوں نے کہا کہ جدید چین کے بانی ڈینگ ڑآو پنگ نے چین کو ترقی و خوشحالی کے راستے پر ڈالا،آج چین کی فی کس آمدنی 13 ہزار ڈالر، پاکستان کی 600 ڈالر ہے،چین اپنے لوگوں کےلئے روزگار، ترقی اور خوشحالی کے مواقع پیدا کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 60 کی دہائی میں صنعتی ترقی میں انقلاب برپا کیا تاہم جغرافیائی اور سماجی عدم مساوات نے ترقی کو مانند کر دیا،مقابلے کی دنیا میں پاکستان کتنا جدت، تخلیق، تحقیق اور تبدیلی کا مقابلہ کر رہا ہے یہ اہم ہے۔انہوں نے کہا کہ چینی قیادت، پاکستان کو منڈی نہیں، ڈھانچہ کی بہتری سے اقتصادی صنعتی قوت بنانا چاہتی تھی ،سی پیک 2014 سے 2030کا تک بڑا منصوبہ ہے،بنیادی ڈھانچہ سازی، توانائی، گوادر کی بندرگاہ کی ترقی، صنعتی تعاون شاملِ ہیں۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کے پہلے فیز میں 47 ارب ڈالر میں سے 35 ارب ڈالر توانائی کے رکھے گئے۔انہوں نے کہا کہ ڈھانچہ سازی کے 80 فیصد منصوبے 2018ئ میں مکمل ہو چکے تھے،چین نے پاکستان کے ان مختلف منصوبوں میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔انہوں نے کہا کہ چیلنجز کے باوجود حکومت نے ایک سال کے دوران سی پیک کے منصوبوں کو کامیابی سے مکمل کیا۔ انہوں پاکستان اور چین کے درمیان قابل قدر شراکت داری کو مزید تسلیم کیا جس نے سی پیک منصوبوں کے کامیاب نفاذ کو ممکن بنایا ہے اور اس رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے مسلسل تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔