لاہور ( بیورو رپورٹ/نمائندہ خصوصی ) پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں مون سون کے طاقتور سپیل اور کئی گھنٹوں کی نان سٹاپ بارش نے 30سالہ ریکارڈ توڑ دیا، بارش کے باعث مختلف حادثات میں 7 افراد جان کی بازی ہار گئے،شدید بارش کے باعث سڑکیں تالاب بن گئیں، نشیبی علاقوں میں کئی فٹ پانی جمع ہو گیا، گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں خراب ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ، نگران وزیراعلی پنجاب محسن نقوی اور صوبائی وزراءنے تمام مصروفیات ترک کر کے بارش کے دوران شہر کے متعدد علاقوں کے دورے کیے اور نکاسی آب کی صورتحال کا جائزہ لیا، وزیراعلی نے انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ شہریوں کی مشکلات کا فوری ازالہ کیا جائے جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی طوفانی بارش پر پنجاب حکومت کو فوری اقدامات کی ہدایت کر دی، لیسکو کے متعدد فیڈرز ٹرپ ہونے اور دیگر تکنیکی خرابی کی وجہ سے متعدد علاقے بجلی سے محروم ہو گئے جس کے باعث شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ ا۔تفصیلات کے مطابق لاہور سمیت پنجاب کے کئی شہروں میں گزشتہ رات شروع ہونے والی بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا جس سے جل تھل ایک ہو گیا ۔لاہور میں صبح چار بجے سے شروع ہونے والی موسلادھار بارش کے باعث شہر ڈوب گیا، شہر کی اہم شاہراہوں پر پانی جمع ہوگیا۔لاہور میں کئی گھنٹوں کی نان سٹاپ طوفانی بارش نے 30سالہ ریکارڈ توڑ دیا۔لاہور میں سب سے زیادہ بارش لکشمی چوک کے علاقے میں ریکارڈ کی گئی، مذکورہ علاقے میں 291ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے، جبکہ صوبائی دارالحکومت کے بیشتر علاقوں میں 200ملی میٹر سے زائد بارش ہوئی ۔کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا نے بتایا کہ اس سے قبل 2018ءمیں لاہور میں 288ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی تاہم گزشتہ 30سالوں میں لاہور میں اتنے کم وقت میں اتنی بارش نہیں ہوئی۔سب سے زیادہ بارش لکشمی چوک میں 291ملی میٹر ریکارڈ ہوئی۔ جیل روڈ پر 147ملی میٹر، ایئرپورٹ پر 130ملی میٹر، ہیڈ آفس گلبرگ میں 210، اپر مال میں 199، مغلپورہ میں 220، تاجپورہ میں 249، نشتر ٹاﺅن میں 280، چوک نا خدا میں 205 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ۔اسی طرح، پانی والا تالاب میں 250، فرخ آباد میں 205، گلشن راوی میں 270، اقبال ٹاون میں 235، سمن آباد میں 169، جوہر ٹاون میں 258 ملی میٹر اور قرطبہ چوک میں 269 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ۔ نگران وزیراعلی پنجاب محسن نقوی نے بارش کے دوران شہر کے متعدد علاقوں کے دورے کیے اور نکاسی آب کی صورتحال کا جائزہ لیا، وزیراعلی نے انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ شہریوں کی مشکلات کا فوری ازالہ کیا جائے۔محسن نقوی نے کہا کہ لاہور میں بارشوں کے دوران مختلف حادثات میں 6افراد جاں بحق ہوئے ہیں، 3افراد کرنٹ لگنے، 2چھت گرنے اور ایک بچی ڈوبنے کے باعث موت کے منہ میں چلی گئی۔نگران وزیراعلی پنجاب نے کہا ہے کہ پچھلے کچھ گھنٹوں سے تمام ٹیمیں لاہور کے دورے پر تھیں، انتظامیہ رات گئے سے سڑکوں پر موجود ہے، 291ملی میٹر بارش ہوئی جو ریکارڈ بارش ہے، واسا کی ٹیم کو شاباش دینا بنتی ہے، ساری رات محنت کی ہے۔محسن نقوی کا مزید کہنا تھا لپ شہر کا سیوریج کا مسئلہ بڑا اور پرانا ہے، ہمارا ٹارگٹ ہے جلد سے جلد لوگوں کو ریلیف فراہم کیا جائے، کمشنرز اور ڈی سیز فیلڈ میں موجود ہیں، ٹیم ورک اچھا ہو، سارے لوگ محنت کر رہے ہوں تو سب اچھا ہو جاتا ہے۔ریسکیو حکام کے مطابق مصری شاہ میں بارش کے باعث بوسیدہ چھت گر گئی جس کے باعث 8سالہ بچے سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے۔ ہلاک ہونے والوں کی شناخت نوازش، کلثوم اور 8 سالہ اسد کے نام سے ہوئیں۔ لاشوں کو ملبے سے نکال کر ورثا کے حوالے کر دیا گیا۔پولیس کے مطابق چونگی امر سدھو بوستان کالونی میں بجلی کی تار توٹ کر سڑک پر گر گئی، گلی میں سے گزرنے والا موٹر سائیکل سوار نوجوان کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہو گیا۔جاں بحق ہونے والے نوجوان کی شناخت 22 سالہ عثمان کے نام سے ہوئی، متوفی کی لاش گھنٹے تک بارش کے پانی میں پڑی رہی۔ دریں اثنا، وزیراعظم شہبازشریف نے طوفانی بارش پر پنجاب حکومت کو فوری اقدامات کی ہدایت کر دیں۔جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے نگران وزیراعلی پنجاب کو امدادی ٹیموں کو فوری متحرک کرنے کی ہدایت کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122، پی ڈی ایم اے، میونسپل اور متعلقہ اداروں کے اشتراک عمل کو یقینی بنایا جائے اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں۔انہوں نے ضرورت پڑنے پر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)اور وفاقی اداروں کو پنجاب حکومت کو بھرپور معاونت فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ شہریوں کو خبردار کرنے، ٹریفک کے متبادل انتظامات اور نکاسی آب کے لیے ضروری اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔وزیراعظم نے ہدایت دی کہ دیہی علاقوں میں شہریوں کی بروقت محفوظ مقامات پر منتقلی، مال مویشیوں کو بچانے اور اربن فلڈنگ سے بچا کے لیے فوری اور ضروری اقدامات تیز کیے جائیں۔شہباز شریف نے گلگت بلتستان، آزاد کشمیر، خیبرپختونخوا سمیت تمام پہاڑی علاقوں کی انتظامیہ کو بھی متحرک کرنے کی ہدایت کردی۔