نیویارک( کے ایم ایس)
پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو بتایا کہ سلامتی کونسل کی فلسطین اور کشمیر کے بارے میں اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے میں ناکامی نے عالمی ادارے کی ساکھ پر ایک بڑا سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سالانہ رپورٹ پر اپنے ردعمل میں کہا کہ کونسل کی قراردادوں جن میں جموں کشمیر میں اقوام متحدہ کی زیرنگرانی استصواب رائے کیلئے کہا گیا ہے ، کے باوجود بھارت طاقت کے بل پر جموں کشمیر پر اپنا قبضہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ بھارت نے 9 لاکھ سے زائد فورسز اہلکار مقبوضہ علاقے میں تعینات کر رکھے ہیں اور ہر آٹھ کشمیریوں کے سروں پر ایک بھارتی فوجی کا پہرہ ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ سلامتی کونسل کی رپورٹ محض ایک رسم بن گئی ہے کیونکہ اس کے اندر کوئی ٹھوس مواد موجود نہیں ہوتا اور کسی مؤثر کارگزاری کا ذکر دیکھنے کو نہیں ملتا ۔
اُنہوں نے کہا کہ انسدادِ دہشت گردی کمیٹی کو صرف مسلم گروہوں پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے دائیں بازو کی فسطائی ہندوتوا دہشت گردی سمیت نئے ابھرتے ہوئے خطرات سے نمٹنا چاہیے ۔ اُنہوں نے کہا کہ کمیٹی کو چاہیے کہ وہ دہشت گردی اور حق خودارادیت کی جدوجہد میں تمیز کرے۔ منیر اکرم نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں کشمیر میں بھارتی فورسز کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عالمی برادری کے ضمیر پر ایک دھبہ ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ بھارت کو مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانیت کے خلاف جرائم کا جوابدہ ہونا چاہیے۔ اُنہوں نے زور دیکر کہا کہ کشمیریوں کو تاحال حق خودارادیت نہ ملنا سلامتی کونسل کے وجود پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔