اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج کا باضابطہ طور پر نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا اس لیے تازہ ترین حلقہ بندیوں کی بنیاد پر آئندہ عام انتخابات کے انعقاد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔نجی ٹی وی کے مطابق ایک عہدیدار نے بتایا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے لیے 2023 کے عام انتخابات ان حلقوں کی حدود کے مطابق کرائے جائیں گے جن کا نوٹیفکیشن کمیشن نے گزشتہ سال 5 اگست کو جاری کیا تھا۔یہ ریمارکس 8 جولائی کو شروع ہونے والے پوسٹ شماری سروے سے پہلے سامنے آئے ہیں جس کی رپورٹ 31 جولائی تک مشترکہ مفادات کونسل کو پیش کرنے کا منصوبہ ہے جہاں دوسری جانب مختلف وفاقی وزرا دعوی کررہے ہیں کہ آئندہ انتخابات تازہ حلقہ بندی کے تحت کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 51 (5) اور الیکشنز ایکٹ کے سیکشن 17(2) کے تحت حلقہ بندیوں کی حلقہ بندی کے لیے حتمی شائع شدہ ڈیٹا کی ضرورت تھی اور سرکاری طور پر شائع ہونے کیے جانے کے بعد کمیشن مردم شماری کے بعد حلقہ بندی کا عمل شروع کرنے کا پابند تھا۔آئین کے آرٹیکل 51(3) کے تحت قومی اسمبلی کی نشستیں گزشتہ سرکاری مردم شماری کو مدنظر رکھتے ہوئے آبادی کی بنیاد پر ہر صوبے اور وفاقی علاقے کے لیے مختص کی جاتی ہیں۔اس لیے مردم شماری کے نتائج کی سرکاری اشاعت کے بعد آئینی ترمیم کی ضرورت ہوگی، جو کہ پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کے بعد تکنیکی طور پر ممکن نہیں تھا۔عہدیدار نے بتایا کہ نئی حلقہ بندی کی مشق میں تقریبا چار سے چھ ماہ لگیں گے جو اس سال 12 اکتوبر سے پہلے عام انتخابات کا انعقاد ناممکن بنا دے گی۔انہوں نے کہا کہ تازہ مردم شماری کی تاخیر سے ہونے والی مشق اور عام انتخابات قریب ہونے کے سبب الیکشن کمیشن کے لیے آئندہ عام انتخابات کے لیے نئی حلقہ بندی عملی طور پر ناممکن ہو گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس موجودہ حلقہ بندی کی بنیاد پر آئندہ عام انتخابات کے انعقاد کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوگا، الیکشن کمیشن حکومت سے ساتویں آبادی اور ہاسنگ مردم شماری کے سرکاری نتائج 31 دسمبر 2022 تک شائع کرنے کا کہہ رہا ہے۔مردم شماری کے شائع ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کو نئی حلقہ بندی کی مشق کے لیے چار ماہ سے زائد کا وقت درکار ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح مردم شماری کے بلاک کوڈز کی تعداد میں اضافے یا کمی اور مختلف اضلاع میں بلاکس کی حدود میں تبدیلی کے نتیجے میں انتخابی فہرستوں پر نظرثانی کی بھی ضرورت ہوگی۔الیکشن کمیشن کے ایک اور اہلکار نے بتایا کہ ملک میں چھٹی قومی مردم شماری مارچ اور مئی 2017 کے درمیان ہوئی تھی، دسمبر 2017 میں آرٹیکل 51 میں 24ویں آئینی ترمیم کے بعد 2018 کے عام انتخابات کے لیے حلقہ بندیوں کی حلقہ بندی عارضی نتائج کی بنیاد پر کی گئی تھی۔مردم شماری کے حتمی نتائج قومی شماریات بیورو نے 6 مئی 2021 کو سرکاری گزیٹ میں شائع کیے تھے۔آئین کے تحت کمیشن کے لیے ضروری ہے کہ وہ آئندہ عام انتخابات سے قبل قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے تمام حلقوں کی نئی حلقہ بندی کرے، اس کے تحت صوبائی حکومتوں اور قومی شماریات بیورو کو مطلوبہ نقشے اور ڈیٹا فراہم کرنے کو کہا گیا اور الیکشن کمیشن سیکریٹریٹ میں حاصل کردہ ڈیٹا اور نقشوں کی چھان بین کی گئی۔انہوں نے کہا کہ کمیشن نے الیکشن ایکٹ اور رولز 2017 میں درج تمام قانونی اقدامات کو اپنانے کے بعد حلقہ بندی کا عمل کامیابی سے مکمل کیا اور 5 اگست 2022 کو حلقہ بندیوں کو شائع کیا تھا۔