لاہور ( بیورو رپورٹ)
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ شکر ہے پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا، پیرس میں ایم ڈی آئی ایم ایف سے میٹنگ ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوئی، آئی ایم ایف سے 9 ماہ کا تین ارب ڈالر کا پروگرام ہے، 12 جولائی کی بورڈ میٹنگ کے بعد قسطیں ملنا شروع ہوجائیں گی۔وزیراعظم نے حکومت پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان معاہدے پر دستخط کے بعد لاہور میں اہم پریس کانفرنس میں عوام کو اعتماد میں لیا۔اس موقع پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیراطلاعات مریم اورنگزیب اور گورنر پنجاب بلیغ الرحمان بھی موجود تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ قومیں قرضوں سے ترقی نہیں کرتیں، قرض ہمیں مجبوری میں لینا پڑ رہا ہے، عوام دعا کریں کہ یہ آخری آئی ایم ایف پروگرام ہو۔شہباز شریف نے کہا کہ تین ماہ میں چین نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، اجتماعی کوششوں سے 2 ارب ڈالر سعودی عرب اور ایک ارب ڈالر یو اے ای سے آئے، سعودی عرب اور یو اے ای سے قرض دلانے میں آرمی چیف کی بھی کوشیں ہیں، عوام دعا کریں یہ آخری آئی ایم ایف پروگرام ہو، خدا کرے دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے۔ سختیاں ضرور ہوں گی، لیکن سختیاں اشرافیہ پر ہوں۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ملک ڈیفالٹ کے خطرے سے بچ گیا، ڈیفالٹ کے چانسسز کم تھے، مگر کیا پتا آگے ملک کے حالات کیا ہوتے، انہوں نے مزید کہا اگر ملک ڈیفالٹ ہوتا تو وہ اور نواز شریف خود کو کبھی معاف نہ کرپاتے۔شہباز شریف نے کہا کہ سری لنکا کے صدر نے آئی ایم ایف کے ایم ڈی سے جا کر کہا کہ پاکستان کو بچا لیں، سری لنکا والے حالات یہاں نا ہونے دیں، لیکن پاکستان میں موجود دوست نما دشمن یہ کہتے رہے کہ پاکستان سری لنکا بننے جا رہا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ معاشی بوجھ، عوام پر تکالیف کی وجہ جاننا ضروری ہے، 2018 تک پاکستان نواز شریف کی قیادت میں تیزی سے ترقی کررہا تھا، 18-2017 میں ترقی کی شرح 6.2 فیصد تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تیزی سے ترقی کرتی معیشتوں میں شمار ہونے لگا تھا، نواز شریف کی قیادت میں سی پیک پر تیزی سے عمل ہوا۔
وزیراعظم نے کہا کہ بدترین دھاندلی کے ذریعے عمران نیازی کو زبردستی اختیار دیا گیا، 2018 کا تاریخ کا بدترین الیکشن تھا، پی ٹی آئی حکومت نے پہلے آئی ایم ایف معاہدے میں 6 ماہ تاخیر کی، بعد میں آئی ایم ایف معاہدے کی دھجیاں اڑائی گئیں، گندم اور چینی کی ایکسپورٹ اور پھر امپورٹ سے کچھ لوگوں نے پیسہ بنایا۔شہباز شریف نے نے کہا کہ 12، 14 مہینے میں سب سے کم بولی پر درآمدات کیں، ملک کو عدم استحکام سے دو چار کرنے کےلیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا گیا، پاکستان کو ہر طریقے سے بدنام کیا، باہر ملکوں اور اداروں کو پاکستان کی مدد سے روکا، ملک دشمنی کی اس سے بدترین مثال نہیں ہوسکتی وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف نے اپنا سرمایہ داؤ پر لگا دیا، سب نے اپنا سرمایہ گنوالیا، تاکہ پاکستان کوڈیفالٹ نہ ہونے دیں، پاکستان کے معاشی استحکام کے لئے کڑے فیصلے کئے۔شہباز شریف نے کہا کہ دو مرتبہ ایم ڈی آئی ایم ایف سے سائیڈ لائن پر ملاقات کی، ایم ڈی آئی ایم ایف نے بڑی سنجیدگی سے مجھ سے گفتگو کی، اُن سے کہا کہ ہم نے آپ کی کون سے شرط نہیں مانی، ایم ڈی آئی ایم ایف نے کہا کہ نہیں چاہتے پاکستان ڈیفالٹ کرے، انہوں نے کہا کہ ہم بھی آگے بڑھیں گے، آپ بھی بڑھیں۔ پیرس کی میٹنگ ایک ٹرننگ پوائنٹ تھا۔انہوں نے کہا کہ پچھلے تین ماہ میں چین نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، چین کا شکریہ ادا کرنے کے لئے میرے پاس الفاظ نہیں، سعودی عرب نے 2 ارب ڈالر کا معاہدہ کیا اور پورا کیا، یو اے ای نے ایک ارب ڈالر کا وعدہ کیا، برادر دوست ممالک کا شکریہ ادا کرنے کے لئے الفاظ نہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ9 مئی کا واقعہ پاکستان کو تباہ و برباد کرنے کی سازش تھی، 9 مئی کی سازش میں اندر اور باہر کے دشمن شامل تھے، وہ چاہتے تھے آئی ایم ایف کا پروگرام نہ ہو، تباہ ہوجائیں، ملک میں انارکی ہوجائے، 9 مئی بہت بڑا شر تھا، خیر کی بات یہ تھی کہ مکروہ چہرے سامنے آگئے۔شہباز شریف نے کہا کہ ریکوڈک سے ابھی تک ایک کلو تانبا نہیں نکلا، ریکو ڈک میں قانونی چارہ جوئی میں پاکستان کے اربوں روپے خرچ ہوئے۔انہوں نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر سے اربوں روپے کی برآمدات کرسکتے ہیں، ماسٹر پلان کو میں معیشت کی بحالی کہتا ہوں۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ پچھلی حکومت نے ملکی مفاد کو بے پناہ نقصان پہنچایا، غیرذمہ دارانہ رویہ اور باتوں سے نقصان پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی۔