اسٹاک ہوم( نیٹ نیوز )
سویڈن میں قرآن کریم جلانے والے کا نام "سلوان مومیکا” ہے اور وہ ایک جنونی، متعصب عیسائی اور عراقی شہری ہے۔ وہ ایرانی حمایت یافتہ عراقی ملیشیا "الحشد الشعبی” کی چھتری تلے لڑتا رہا ہے، جو "موصل”میں مساجد کو جلانے اور تباہ کرنے، قرآن کریم نذر آتش کرنےزرعی زمینوں کو جلانے اور بچوں اور عورتوں کو قتل کرنے کے بعد ایک پناہ گزین کے طور پر سویڈن فرار ہوگیا اور وہاں یہ کتا مزید پاگل ہوگیا تاکہ اسے شہریت مل سکے۔ امریکا کے ہاتھوں ایران کے قاسم سلیمانی اور عراق کے ابو مہدی جیسے بدترین دہشت گردوں کی ہلاکت پہ خون کے آنسو رو رہا تھا۔اور ابو مہدی ملعون کو اپنا باپ قرار دیا تھا۔ اب عراقی حکومت نے اس کو سویڈن سے طلب کرنے اور اس پر مقدمہ چلانے کا اعلان کیا ہے۔ حالانکہ عراق کی یہ بدبخت حکومت خود بھی ایسےکاموں میں ملوث ہے۔ سویڈن میں تو ایک عدد قرآن جلایا گیا۔ عراق میں ہزاروں کے حساب سے۔ یہ تصاویر عراق کی ہیں۔دریں اثناء قرآن جلانے والے ملعون سلوان مومیکا کا کہنا ہے کہ وہ ایک بار پھراور جلانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں”اس شخص نے جس نے اسٹاک ہوم کی ایک مسجد کے باہر قرآن پاک کے اوراق جلائے، احتجاج اور مذمت کی لہر کو جنم دیا، نے جمعرات کو سویڈش میڈیا کو بتایا کہ وہ 10 دنوں کے اندر ایک اور قرآن پاک کو جلانے کا ارادہ رکھتا ہے۔سویڈش پولیس کی جانب سے احتجاج کا اجازت نامہ ملنے کے بعد، 37 سالہ سلوان مومیکا نے بدھ کے روز دارالحکومت کی سب سے بڑی مسجد کے سامنے اسلامی مقدس کتاب پر پتھراؤ کیا اور کئی صفحات کو آگ لگا دی۔ سعودی عرب میں مسلمانوں کی عید الاضحیٰ کے آغاز اور مکہ کی سالانہ زیارت کے اختتام کے موقع پر قرآن جلانے نے مشرق وسطیٰ اور اس سے باہر غصے کو جنم دیا۔