اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )وزیر اعظم شہباز شریف کی ایم ڈی آئی ایم ایف سے ملاقات کے بعد پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام کے نویں جائزے کی قسط ملنے کی قوی امید ہے، جسکے بعد 30 جون کو آئی ایم ایف کا یہ پروگرام دسویں اور گیارویں جائزے کو مکمل کئے بغیر ختم ہو جائےگا، پاکستان کب کب آئی ایم ایف کے پاس گیا اور کتنا قرض حاصل کیا۔ذرائع کے مطابق پاکستان 7 جولائی 1950 کو عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کا ممبر بنا اور اب تک کل 23 قرض پروگرام لے چکا جس میں سے صرف ایک پروگرام ہی مکمل کیا گیا۔ پاکستان کا آئی ایم ایف سے پہلا پروگرام دسمبر 1958 میں طے پایا جس کے تحت پاکستان کو ڈھائی کروڑ ڈالر دینے کا معاہدہ طے ہوا،اسکے بعد دسمبر 1995 میں پاکستان کو سٹینڈ بائے معاہدے کے تحت 59 کروڑ 60 لاکھ ڈالر ملے، 1997 میں ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی کے تحت ڈیڑھ ارب ڈالر کا معاہدہ عمل میں آیا۔ وقت کا پہیہ چلتا رہا اور پھر تین سال بعد پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس دوبارہ جانا پڑا، نومبر 2000 میں اسٹینڈ بائے معاہدے کے تحت پاکستان کو پھر سے 59 کروڑ 60 لاکھ ڈالر ملے، جسکے ایک ہی سال بعد دسمبر 2001 میں ایکسٹینڈڈ کریڈٹ سہولت پروگرام کے تحت 1.3 ارب ڈالر کا معاہدہ طے پایا۔ نومبر 2008 میں پیپلز پارٹی حکومت کےساتھ 7.6 ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائے قرض معاہدہ اور ستمبر 2013 میں مسلم لیگ (ن )کی حکومت کے ساتھ 6.15 ارب ڈالر کا معاہدہ طے پایا جسے تاریخ میں پہلی بار مکمل کیا گیا،اسی طرح جولائی 2019 میں تحریک انصاف حکومت نے 6.5 ارب ڈالر کا معاہدہ کیا جو اپنی مقررہ تاریخ 30 جون کو مکمل ہوئے بغیر ختم ہو جائے گا کڑے معاشی حالات کے باعث آئندہ حکومت کو پھر سے آئی ایم ایف کا دروازہ کھٹکانہ پڑے گا۔