سرینگر(نمائندہ خصوصی) غیرقانونی طور پر بھارت کے زیرقبضہ جموں کشمیر میں انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے تاریخی عید گاہ سرینگر میں کل نماز عید ادا کرنے کی اجازت نہ دینے پر قابض انتظامیہ کی شدید مذمت کی ہے ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انجمنِ اوقاف جامع مسجد نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاہے کہ انجمن نے نماز عید جمعرات کی صبح نو بجے عید گاہ سرینگر میں اداکرنے کا اعلان کیا تھا ، تاہم قابض انتظامیہ نے انجمن کے ذمہ داریوں کو مطلع کیا ہے کہ کل عید گاہ سرینگر میں نماز عید کے اجتماع کی اجازت نہیں دی جائیگی ۔ انجمن نے اس امر پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے قابض انتظامیہ کے اس فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔انجمن نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے قابض انتظامیہ دانستہ طور پر نماز عید کے بڑے اجتماعات منعقد کرنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے جو کہ سراسر مسلمانوں کے دینی امور میں مداخلت ، سلامی تعلیمات اور شرعی احکامات کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔
انجمنِ اوقاف نے بیان میں انجمن کے سربراہ میرواعظ عمر فاروق کی گھر میں مسلسل غیر قانونی نظربندی پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے ۔انجمن نے کہا کہ مختلف دینی ، ملی ، سیاسی اور سماجی تنظیموں اور سول سوسائٹی کی جانب سے میرواعظ رہائی کی مسلسل اپیلوں کے باوجود انہیں رہا نہیں کیا جارہا ہے۔ میرواعظ اگست 2019ء سے مسلسل گھر میں نظربند ہیں ، جب مودی حکومت نے جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کر دی تھی ۔