واشنگٹن ( نیٹ نیوز ) امریکہ نے جوبائیڈن اور مودی کے بیان پر پاکستان کا احتجاج مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گرد گروپوں کے خاتمے کے لئے اقدامات جاری رکھے۔ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکا، ملکی اور علاقائی سطح پر دہشت گردی سے درپیش مشترکہ خطرے سے نمٹنے کے لئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام نے دہشت گرد حملوں کے باعث برسوں مشکلات برداشت کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں پاکستان نے دہشت گرد گروپوں کے خاتمے اور اپنی نیشنل ایکشن ٹاسک فورس کے ایکشن پلان کو مکمل کرنے کے لئے بہت سے اقدامات کئے ہیں جن میں ساجد میر کو گرفتار کرنا اور اسے سزا سنانا بھی شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم مسلسل اس بات کی اہمیت پر زور دیتے ہیں کہ پاکستان لشکر طیبہ، جیش محمد اور متعدد انتہائی مضبوط دہشت گرد تنظیموں سمیت تمام دہشت گرد گروپوں کے خاتمے کے لئے اقدامات جاری رکھے۔امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ پاکستان کالعدم لشکر طیبہ اور جیش محمد سمیت دیگر شدت پسند گروپس کے خلاف اقدامات کا سلسلہ جاری رکھے۔واشنگٹن میں ہفتہ وار بریفنگ میں جب پاکستانی صحافی کی جانب سے متھیو ملر سے پوچھا گیا کہ پاکستان کی حکومت نے جو بائیڈن اور انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی ملاقات کے بعد مشترکہ اعلامیے میں شامل اس مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے بے بنیاد قرار دیا ہے کہ جس میں اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دینے کا کہا گیا تھا۔اس کے جواب میں ترجمان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے عوام دہشت گردی کا شکار رہے ہیں اور ہم پورے خطے میں دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہم تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان کی جانب سے ایف اے ٹی ایف کی فہرست کے ضمن میں دہشت گردوں کے خلاف کئی اہم اقدامات کیے گئے ہیں جن میں گرفتاری اور سزا کا معاملہ بھی شامل ہے۔ان کے مطابق ’ہم انڈیا اور پاکستان دونوں کو کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی پابندی کرنے پر سراہتے ہیں۔جب ترجمان سے انڈیا میں مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کا حوالہ دیتے ہوئے پوچھا گیا کہ انڈیا اور امریکہ کے مشترکہ اعلامیے میں انسانی حقوق اور مذہبی آبادی کا ذکر نہیں، اس کی کیا وجہ ہے؟اس کے جواب میں میتھیو ملر نے کہا کہ ’ہم باقاعدگی سے انڈیا میں انسانی حقوق کا معاملہ وہاں کے حکام کے ساتھ اٹھاتے رہتے ہیں۔ان کے مطابق ’صدر جو بائیڈن نے انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بھی اس پر بات کی تھی۔ملر سے پوچھا گیا کہ انڈین ریاست آسام کے وزیراعلٰی جو نریندر مودی کے اتحادی ہیں، نے پچھلے دنوں ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں سابق امریکی صدر باراک اوبامہ کے بارے میں توہین آمیز الفاظ استعمال کیے۔ امریکہ اس کو کس نظر سے دیکھتا ہے اور اس پر کچھ کہنا چاہے گا۔اس کے جواب میں متیھیو ملر نے کہا کہ ’میرا نہیں خیال کہ امریکہ اس معاملے پر کچھ کہے گا۔