اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی )حکومت کی جانب سے 9 مئی کے پر تشدد واقعات کی سنگینی پر فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سماعت کرنے والے 7 رکنی بینچ کو ’حساسیت‘ دکھانے کے لیے عدالت کے کمرہ نمبر ایک میں فوج اور سرکاری عمارتوں پر پرتشدد حملوں کی فوٹیج چلانے پر سنجیدگی سے غور کیا جارہاہے ۔ نجی ٹی وی کے مطابق اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم عدالت کو صورتحال کی سنگینی سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں جس کے لیے ویڈیو فوٹیج دکھانا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کمرہ عدالت نمبر ایک کے اندر پرتشدد واقعات کے کلپس چلانے کا ارادہ رکھتی ہے، جو 9 مئی کو پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد پیش آئے۔حکومت کی جانب سے لاہور، میانوالی، راولپنڈی اور مردان کی چھاونیوں میں خاص طور پر لاہور کے کور کمانڈر ہاو¿س اور راولپنڈی میں جنرل ہیڈ کوارٹرز پر حملوں کو ظاہر کرنے والے مختلف کلپس چلانے کا امکان ہے۔امکان ہے کہ فوٹیج منگل کے روز دکھائی جائے گی جب حکومت کی باری آنے پر اٹارنی جنرل دلائل دیں گے۔