اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق کہا ہے کہ اگر انفارمیشن ٹیکنالوجی کو سہولیات فراہم کی جائیں تو تین سے پانچ سال میں برآمدات 15 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہیں، ہمارا ویژن ہے ہر ایک کے ہاتھ میں سمارٹ فون ہو اور وہ ڈیجیٹل دنیا کے ساتھ جڑے، پاکستان میں اس وقت 28 کمپنیاں مقامی سطح پر فون تیار کر رہی ہیں، اسمبلی کی تحلیل پر سابق وزیراعظم پر غداری کا مقدمہ درج ہونا چاہیے۔ ہفتہ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر امین الحق نے کہا کہ ڈیجیٹل پاکستان وزیراعظم کا وژن ہے، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اسی نظریئے اور سوچ کو لے کر آگے بڑھ رہی ہیں، اس سال آئی ٹی کی صنعت کو مختلف سہولیات دی گئی ہیں جس میں آئی ٹی برآمدات پر ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے، 50 ہزار آئی ٹی گریجوایٹس کو آئی ٹی ٹریننگ دی جائے گی جبکہ 24 ہزار ڈالر سالانہ آمدن والے فری لانسر نوجوانوں کو سیلز ٹیکس اور گوشواروں سے استثنی دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2019 میں آئی ٹی برآمدات 1 ارب 40 کروڑ جبکہ رواں مالی سال دو ارب 60 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایل سی پر پابندی کی وجہ سے مختلف مسائل جنم لے رہے ہیں، دوسری صنعتوں کی برآمدات میں کمی آئی لیکن آئی ٹی کے شعبہ میں گزشتہ سال مئی میں 18 کروڑ 40 لاکھ کے مقابلے میں اس سال مئی میں یہ برآمدات 23 کروڑ 60 لاکھ سے تجاوز کر گئیں، وزارت خزانہ، ایف بی آر اور سٹیٹ بینک اگر تعاون کرے تو اس میں مزید بہتری آ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں 20 کروڑ عوام کے پاس موبائل فون ہیں جبکہ 55 فیصد آبادی کو براڈ بینڈ کی سہولت میسر ہے۔ وزیر آئی ٹی نے کہا کہ ہم نے میڈ ان پاکستان پر کام کیا ہے، موبائل فون مینوفیکچرنگ پالیسی بنائی، آج 28 کمپنیاں یہاں کام کر رہی ہیں، سمارٹ فون فار آل کے وژن پر ہم عمل پیرا ہیں تاکہ ڈیجیٹل دنیا کے ساتھ منسلک ہوں، موبائل مینوفیکچرنگ سے کم قیمت موبائل دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ آئی ٹی کے شعبہ میں مزید سہولیات دیں تو ہم آئی ایم ایف سے نجات حاصل کر سکتے ہیں اور تین سے پانچ سال میں ہماری برآمدات 15 ارب ڈالر سے بڑھ سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں 9 مئی ایک المناک دن ہے جب شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی اور فوجی تنصیبات پر حملہ کیا گیا، عمران خان کو ماضی سے سبق حاصل کرنا چاہیے تھا، اس ایوان میں جب ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش ہوئی تو ارکان کو ان کے جمہوری حق سے روکا گیا، ڈپٹی سپیکر نے اس تحریک کو رد کیا جبکہ اسی رات اسمبلی تحلیل کی گئی، یہ افسوسناک واقعہ تھا، اسمبلی کی تحلیل پر سابق وزیراعظم پر غداری کا مقدمہ درج ہونا چاہیے۔