اسلام آباد( نمائندہ خصوصی )حکومت نے پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی50 روپے سے بڑھاکر60روپے فی لیٹر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پیٹرولیم لیوی کی حد 60 روپے لیٹر سے نہیں بڑھائی جائے گی، پیٹرولیم کی عالمی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل کیا جائے گا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے تمام نکات پر مکمل عمل کرلیا ہے، اللہ کرے آئی ایم ایف سے معاہدہ جلد ہوجائے، آئی ایم ایف کے مثبت اثرات بھی ہیں، دیگرمالیاتی اداروں نے بھی دیکھنا ہوتا ہے کیا آپ آن ٹریک ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر کے سالانہ محاصل کا تخمنہ9 ہزار415 کردیا، ہماراٹیکس ہدف 9ہزار 200 ارب ہے، کٹوتی کا ترقیاتی بجٹ، ملازمین کی تنخواہوں، پنشن پرنفاذ نہیں ہوگا، ہم نے ماناہے جاری اخراجات میں85ارب کی کمی کریں گے، مذاکرات کے نتیجے میں فائنل210ارب کے ٹیکس لگانے کی تجویز ہے، یہ ٹیکسزغریب طبقے پرنہ پڑنے کی یقین دہانی لی ہے۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ معاشی ٹیم نے 3دن میں آئی ایم ایف سے تفصیلی مذاکرات کیے، ہم نے خلوص نیت سےکوشش کی ہے، وزیراعظم کی اسی ہفتے ایم ڈی آئی ایم ایف سے 2بار ملاقات ہوئی۔وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ پنشن کے سالانہ اخراجات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، ایک سے زیادہ پنشن کی ادائیگی بند کررہے ہیں، کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو3 اداروں سے پنشن لے رہے ہیں۔ ایک سے زیادہ پنشن غیر منصفانہ ہے، گریڈ17سے اوپر کے تمام افسران صرف ایک پنشن لے سکیں گے، پنشنر، شریک حیات کے انتقال کے بعد فیملی کو10سال تک پنشن مل سکے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ سابق قبائلی علاقوں اور ضم اضلاع کیلئے بجٹ میں اضافہ کیا گیا، سولرٹیوب ویلز کیلئے بجٹ میں30ارب روپے رکھے گئے ہیں، یوٹیلٹی اسٹورز پر بنیادی اشیاء پر 30ارب کی سبسڈی دی جائے گی، یوٹیلٹی اسٹورز کے ذریعے رمضان پیکیج کیلئے 5ارب رکھے ہیں، بی آئی ایس پی کی رقم360سے بڑھاکر 460ارب کررہے ہیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اس وقت 3200ارب مالیت کے 62ہزار ٹیکس مقدمات زیرالتوا ہیں، ٹیکس تنازعات کے حل کیلئے متبادل طریقہ کار لارہے ہیں،3رکنی کمیٹی متنازع مقدمات کوحل کرےگی ۔ایف بی آرپر فیصلہ لاگو ہوگا،ٹیکس دہندگان کو اپیل کا حق دیا جائے گا، کم لاگت اور تیزرفتاری سے مقدمات کو نمٹایا جائے گا۔وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ غیرمتوقع منافع پر50فیصدتک اضافی ٹیکس عائد کیا گیا ہے، ونڈفال ٹیکس کاہدف کوئی خاص شخص یاکمپنی نہیں ہے، یہ ٹیکس پورے کا رپوریٹ سیکٹرپرعائد کیا گیا ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ غیرمعیاری پنکھوں پر2ہزارروپے ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز تھی، اس سے بجلی کی بچت اوربل میں کمی آئے گی، یہ ریونیواقدام نہیں بلکہ اس کا مقصد بجلی کی بچت ہے۔ پنکھوں کے مینوفیکچرز نے ٹیکنالوجی تبدیلی کیلئے 6ماہ کی مہلت مانگی، ھا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے بزنس پر سختیوں کو ختم کردیاگیا، سختیاں ختم ہونےسےسرمایہ کاروں کوفائدہ ہوگا۔ مزید کہا کہ گزشتہ سال دسمبر میں درآمدات پرکچھ پابندیاں لگائی تھیں، اسٹیٹ بینک نےکل یہ تمام پابندیاں واپس لے لی ہیں۔انہوں نے کہا کہ سپرٹیکس زیادہ آمدنی والے افراد پر لگایا جاتاہے، ملک کو ٹیکس ریونیو اضافے کی بہت ضرورت ہے، زرمبادلہ ذخائرمیں اضافہ ہوگا،بیرونی ادائیگیاں بروقت کریں گے، کوشش ہوگی ملکی زرمبادلہ ذخائرمیں اضافہ ہو جائے