کراچی(نمائندہ خصوصی) ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے چیئرمین الطاف تائی نے مسابقتی کمیشن آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ اسٹیل،گلاس اور ٹائلز کی صنعتوں میں کارٹلائزیشن کا خاتمہ کیا جائے، مینوفیکچررز نے کارٹیل بنا کر اسٹیل،گلاس اور ٹائلز کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے جس سے عام لوگ بری طرح متاثر ہورہے ہیں، مینوفیکچررز، اسٹیل،گلاس اور ٹائلز کی درآمد پر عائد آر ڈی اور اے آرڈی کا ناجائز فائدہ حاصل کررہے ہیں۔یہ مطالبہ نے آباد کے وفد کی قیادت کرتے ہوئے سی سی پی کی چیئرپرسن راحت کونین حسن سے ملاقات کرتے ہوئے کیا۔آباد کے وفد میں آباد کے وائس چیئرمین ندیم جیوا، سدرن ریجن کے چیئرمین راحیل رنچ اور سدرن ریجن کے سابق چیئرمین سفیان آڈھیا بھی شامل تھے۔الطاف تائی نے بتایا کہ تعمیراتی مٹیرل کی قیمتوں میں اضافے سے تعمیری لاگت بڑھ جاتی ہے اور اس کا بوجھ عام لوگوں پر پڑتا ہے۔چیئرمین آباد نے چیئرپرسن سی سی پی سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ تعمیراتی مٹیریل کی بڑھتی ہوئی قیمتیں نہ صرف ممکنہ سرمایہ کاروں کو تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری سے روکتی ہیں بلکہ جاری تعمیراتی منصوبے بھی التوا کا شکار ہوتے ہیں اور بلڈرز اور ڈیولپرز اپنے الاٹیز کو طے شدہ قیمت اور طے شدہ وقت پر تعمیراتی یونٹس کا قبضہ نہیں دے سکتے۔آباد کے چیئرمین نے چیئرپرسن سی سی پی سے اپیل کی کہ صارفین کے مفادات کے تحفظ کے لیے ضروری ہے کہ سی سی پی تعمیراتی صنعت میں کارٹلائزیشن کے خلاف سخت کارروائی کرے۔آباد کے خدشات کے جواب میں سی سی پی کی چیئرپرسن راحت کونین حسن نے کہا کہ منصفانہ مسابقت اور صارفین کے حقوق کا تحفظ سی سی پی کا بنیادی کام ہے۔ صحت مند مسابقت کو فروغ دینا، اجارہ داری کے رویوں کی حوصلہ شکنی کرنا اور مصنوعی قلت کے نتیجے میں قیمتوں میں غیر مناسب اضافے سے صارفین کی حفاظت کرنا ہ کمیشن کی بنیادی ذمے داری ہے۔انھوں نے کہا کہ اسٹیل،گلاس اور ٹائلز صنعت میں کارٹلائزیشن کی چھان بین کرکے ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔چیئرپرسن راحت کونین حسن نے آباد رہنماؤں سے کہا کہ اسٹیل،گلاس اور ٹائلز صنعتوں میں کارٹلائزیشن سے متعلق تمام حقائق،ڈیٹا اکٹھا کرنے میں کمیشن سے تعاون کریں تاکہ کارٹیلز کے خلاف تحقیقات اور ان کے خلاف کارروائی کرنے میں کمیشن کو مدد ملے۔