اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے واضح کیا ہے کہ سیلاب متاثرین کو ہرگز نہیں بھولیں گے،15 جولائی تک بحالی و تعمیر کا ماسٹر پلان تشکیل دیا جائے گا،بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت مستحق لوگوں میں ایک سو ارب روپے شفاف طریقے سے تقسیم کیے گئے ، یہ سیلاب متاثرین کا حق تھا،سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کےلئے 16.3 ارب روپے درکار ہیں ا،سیلاب میں سب سے زیادہ سندھ کے لوگ متاثر ہوئے ہیں ،11 ارب روپے کے منصوبے سندھ کے لیے ہوں گے،سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کےلئے سندھ حکومت کا 50 ارب روپے کا تخمینہ ہے جس میں سے 25 ارب وفاقی حکومت ادا کرے گی اور 25 ارب روپے سندھ حکومت فراہم کرے گی اسی طرح منصوبہ 50 فیصد کے حساب سے آگے بڑھے گا۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحق ڈار نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے منصوبوں کے حوالے سے گزشتہ جمعہ اور پیر کو ہماری سیر حاصل گفتگو ہوئی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ سیلاب کے بعد امداد و بحالی کےلئے 100 ارب روپے کی فوری ضرورت تھی جس میں سے 80 ارب روپے اس وقت جاری کئے گئے، ہنگامی بنیادوں پر این ڈی ایم اے کے سٹور سے سامان لیا گیا، گزشتہ دنوں ای سی سی نے این ڈی ایم اے کو اپنے سٹاک کو مکمل کرنے کےلئے 12 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ سال آنے والے بدترین سیلاب کے بعد عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، یورپی یونین، یو این ڈی پی اور وزارت منصوبہ بندی پر مشتمل ایک باڈی تشکیل دی گئی جس نے ایک جامع اور مفصل رپورٹ تیار کی، اس میں سیلاب سے اقتصادی اور طبعی نقصانات کا اندازہ 30 ارب روپے کے قریب لگایا گیا، اس باڈی نے تعمیر نو اور بحالی کے لئے فور آر ایف کے اصولوں کے تحت 16.3 ارب ڈالر کی ضرورت کا اندازہ لگایا، یہ اندازہ ایسے منصوبوں کا تھا جو 4 سے 5 سال میں مکمل ہونے ہیں، اس میں سے 11 ارب ڈالر کے قریب منصوبے سندھ میں ہیں جبکہ باقی بلوچستان اور جنوبی پنجاب سے متعلق ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے جو مشاورت کی ہے اس کے تحت 16.3 ارب ڈالر کے حامل منصوبوں کا ماسٹر پلان 15 جولائی تک مکمل ہو جائے گا، اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کے تعاون سے جنیوا کانفرنس میں پاکستان کے لئے 8 ارب ڈالر کے قریب وعدے ہوئے تھے لیکن کون سا ڈونر کس منصوبے کے لئے معاونت فراہم کرے گا اس پر فیصلہ ہونا باقی ہے، ہماری مشاورت میں یہ طے پایا ہے کہ 16 ارب ڈالر کے منصوبوں میں سے آدھا وفاقی حکومت جبکہ آدھے صوبے فنانس کریں گے، یہ ایک دانشمندانہ طریقہ کار ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ تین ایسے منصوبے تھے جو فوری توجہ کے مستحق تھے، اس میں پہلا منصوبہ سندھ میں فلڈ ایمرجنسی ہاسنگ پراجیکٹ کا منصوبہ ہے جس کی مالیت 727 ملین ڈالر ہے، اس منصوبے کے لئے آنے والے مالی سال میں پچاس ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس میں 25 ارب روپے وفاقی حکومت اور 25 ارب روپے سندھ حکومت فراہم کرے گی۔ وفاقی حکومت کی طرف سے فراہم کردہ فنڈز کی تفصیلات بجٹ دستاویز میں شامل کی جائیں گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اسی طرح پانی کی سپلائی کے کے فور منصوبہ کیلئے آنے والے سال میں 6 ارب روپے درکار ہیں جس میں 3 ارب روپے وفاقی حکومت اور 3 ارب روپے حکومت سندھ فراہم کرے گی۔ اسی طرح سیلاب سے متاثرہ 1800 سکولوں کی تعمیر، مرمت و بحالی کے منصوبہ کے لئے 11.9 ارب روپے درکار ہیں، یہ منصوبہ بھی برابری کی بنیاد پر مکمل ہوگا، آنے والے مالی سال میں اس منصوبے کے لئے چار ارب روپے درکار ہیں جس میں سے دو ارب روپے وفاقی حکومت اور دو ارب روپے سندھ حکومت فراہم کرے گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے منصوبے بھی اسی بنیاد پر مکمل ہوں گے، ان منصوبوں میں کوئی تفریق نہیں کی گئی ہے کیونکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی رپورٹ عالمی اداروں کے ماہرین پر مشتمل ٹیم نے بنائی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ 450 ارب روپے تک پہنچا ہے، وفاقی وزیر شازیہ مری بہت اچھا کام کر رہی ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ بی آئی ایس پی ان کا برین چائلڈ ہے، 2008 میں جب وہ اتحادی حکومت کا حصہ تھے تو انہوں نے بجٹ کے موقع پر یہ آئیڈیا دیا تھا کہ ایک اسلامی فلاحی ریاست میں ہماری بہنوں کا حصہ ہونا چاہیے جب ہم نے یہ آئیڈیا پیش کیا تو اس وقت وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، سید نوید قمر اور کابینہ کے دیگر ارکان نے اس کی بھرپور حمایت کی تھی، بعد میں ہم ججز کی بحالی کے معاملے پر حکومت سے الگ ہو گئے تھے تو یہ سارا کام انہوں نے نوید قمر کے حوالے کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ جب ہم اچھی نیت سے کام کرتے ہیں تو اللہ اس میں برکت ڈال دیتے ہیں۔