اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عدلیہ سے اپیل ہے کچھ تو لحاظ کریں اور کچھ ورثہ چھوڑ جائیں کہ آپ کو یاد کیا جائے،سیاسی مقاصد کےلئے ملک کی عزت و وقار کو دا پر نہ لگائیں، آپ لوگ جا رہے ہیں کوئی ورثہ چھوڑ جائیں ،آپ عدل کی سب سے بڑی کرسی پر بیٹھے ہیں، یہ نہ ہو آپ قصہ پارینہ بن جائیں اور تاریخ آپ کو ڈیلیٹ کردے،ملٹری کورٹس میں سویلین کے ٹرائل کا معاملہ عدالت عظمی لے جایا گیا ہے، سابق دورِ حکومت میں24 سے25 لوگوں کو فوجی عدالتوں نے سزائیں سنائیں،جن لوگوں نے معاملہ اٹھایا ہے ان کے سیاسی مفادات ہیں، درخواست گزاروں کے اپنی اپنی جماعتوں کے ساتھ تحفظات ہیں،جن لوگوں کے خلاف ملٹری کورٹس میں ٹرائلز ہو رہے ہیں ان جیسے جرائم ہماری تاریخ میں نہیں ملتے اور ریاست ایسے جرائم کی متحمل نہیں ہوسکتی،عمران خان نے اپنے ورکرز کو ریاست پر حملے کی ترغیب دی، گھناﺅنے جرم میں ملوث بعض لوگوں کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہو گاجبکہ وفاقی وزیرمیاں جاویدلطیف نے کہاہے کہ سانحہ 9 مئی کے ذمہ داران کو سزائیں نہ دی گئیں تو خدانخواستہ کوئی بڑا سانحہ رونما ہوسکتا ہے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے حوالے سے معاملہ کی سپریم کورٹ میں سماعت شروع ہو رہی ہے، فوجی عدالتوں میں ٹرائل پہلی مرتبہ نہیں ہو رہا، پچھلی حکومت کے دور میں 24 یا 25 لوگوں کو سزا بھی ہوئی۔ انہوںنے کہاکہ ماضی میں عدلیہ کی جانب سے اس کی توثیق بھی کی گئی،اس ایوان نے بار بار اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ادارے ایک دوسرے کی حدود سے تجاوز نہ کریں، اداروں کے درمیان تصادم ملک کے لئے نیک شگون نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل کوئی نئی بات نہیں ہے، مسئلہ جو لوگ عدالتوں میں لے کر گئے ان کے سیاسی مقاصد ہیں، ان کے اصل گلے شکوے اپنے جماعتوں کے ساتھ ہیں، ان کو اگر ان کی جماعت کی طرف سے توجہ حاصل نہیں ہو رہی اس میں ہمارا کوئی قصور نہیں ہے۔ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ بعض لوگوں کے جرم کا گھناﺅنا پن بھی دیکھیں، بعض لوگوں کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہو گا، عمران خان نے ریاست پر حملے کی اپنے لوگوں کو ترغیب دی، شہدا کی یادگار کے ساتھ جو کچھ ہوا اسے دہراتے ہوئے بھی شرم آتی ہے، میانوالی ایئر بیس پر اگر کوئی نقصان ہو جاتا تو کیا کہا جاتا، ان جہازوں کو تو ہندوستان نشانہ بنانے کا خواہشمند ہے، ایک شخص پٹرول بم بنا کر جی ایچ کیو کے دروازے پر پھینکتا ہے اس کا دفاع یہ لوگ کیسے کر سکتے ہیں، ان لوگوں کو سب جانتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ سیاسی مقاصد کے لئے ملک کی عزت و وقار کو چیلنج نہ کریں، ایسے لوگوں اور عدلیہ سے اپیل ہے کہ کچھ تو لحاظ کریں، ایسا ورثہ چھوڑ کر جائیں کہ جو یاد رکھا جائے، کہیں ایسا نہ ہو تاریخ ان لوگوں کو فراموش کر دے۔ انہوں نے کہا کہ روزانہ دہشت گردی کی جنگ میں شہادتیں ہو رہی ہیں، یہ لوگ ملک کی سالمیت اور بقا ءکےلئے اپنا خون دے رہے ہیں، یہ ہمارے محسن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہدا کی یادگار اور آبرو کو نشانہ بنانے اور وجہ تنازع بنانے سے بڑھ کر کوئی جرم نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی حدود میں مداخلت کرنے والوں کو اس ایوان سے پیغام جانا چاہیے۔بعد ازاںمیڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ عمران خان نے دشمن کے ایجنڈے کی تکمیل کیلئے پاک فضائیہ کے جہازوں کو تباہ کرنے کی کوشش کی، یہ عزائم تو ملک و قوم کے دشمن کے ہوتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہمیں 9 مئی کے واقعات کے ذمہ داروں کا تعین کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اس زمانے کا بڑا فتنہ ہے ،جس سے قوم کو نجات دلانا ہو گی،حکومت ایسے فتنے کے خاتمے کیلئے ہر ممکنہ اقدام کرے گی، یہ اس کی ذمہ داری اور قومی فریضہ ہے۔انہوںنے کہاکہ ملک و قوم کو دہشت گردوں کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ دشمن ہماری فضائیہ کے جہاز تباہ کرنے کی خواہش رکھتا ہے تاکہ پاک فضائیہ کو نقصان پہنچا کر ملکی دفاع کو کمزور کرسکے۔انہوںنے کہاکہ تحریک انصاف نے 9 مئی کو دشمن کے اس ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی مگر قوم اور فورسز کا دفاع مظبوط ہے۔ملکی دشمن اور اس کے ایجنٹ اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔اجلاس کے دور ان اظہارخیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ چیئرمین سینیٹ کیلئے مراعات کا جو بل پیش کیا گیا وہ موجودہ حالات میں مناسب نہیں تھا، اگر اچھا وقت آئے توضرور بات کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمان اوراداروں کے پیچھے عوام کھڑے ہوتے ہیں، اگر 9 مئی کے ذمہ داران کو سزائیں نہ دیگئیں تو خدانخواستہ کوئی بڑا سانحہ پیش آسکتا ہے، انہوں نے کہاکہ جو لوگ پریس کانفرنس کررہے ہیں وہ بچ جاتے ہیں جبکہ ان نوجوان ورکرز کیلئے مشکلات ہیں جن کی ذہن سازی کرکے انہیں ورغلایا گیاتھا۔ وفاقی وزیرنے کہاکہ پاکستان میں جو شخص لانچ کیاگیاتھا اورجوڈھانچہ کھڑا کیاگیاتھا وہ منہ کے بل گراہے۔9 مئی یوم سیاہ نہیں بلکہ ان لوگوں کیلئے سیاہ کاری ہے جنہوں نے ایک شخص کولانچ کیا اورپوری قوم اب بھگت رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کل کے نوٹیفیکیشن سے غیریقینی صورتحال کا خاتمہ ہواہے۔انہوں نے کہاکہ ایک متنازعہ تقریر پرعلی وزیرکو26ماہ گرفتاررکھا جاتاہے مگر ایک شخص جس نے ملک کی اینٹ سے اینٹ بجادی اسے 26 گھنٹے تک گرفتار نہیں رہنے دیا جارہا، کیا کوئی ریاست سے بالاترہوسکتا ہے۔سپیکر کورولنگ دینا چاہیے کہ پاکستان ہمیں جان سے عزیز ہے، ڈیڑھ ماہ ہوچکے ہیں اورملک کی اینٹ سے بجانے والے کوابھی تک کوئی سزانہیں دی گئی۔اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی میں مختلف اراکین اسمبلی کے نکتہ ہائے اعتراض کے جواب میں وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ ہایئر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے ہولی کے تہوار پر ایک خط کا ذکر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ہولی کی تقریبات کی آڑ میں بعض ایسی باتیں سامنے آئیں جن کی ہمارا معاشرہ اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم کے فرمودات کے مطابق ہر مذہب کا پیروکار یہاں آزاد ہے، وہ اپنی مذہبی تقریبات آزادی کے ساتھ منعقد کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے رات دس بجے اس معاملہ کا علم ہوا اور کہا کہ یہ خط واپس لیا جائے، علی الصبح مجھے بتایا کہ یہ خط واپس لے لیا گیا ہے، میں نے اس معاملہ کا انتہائی سخت نوٹس لیا جائے، ہولی پر کوئی اعتراض نہیں کر سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کو عید کی نماز تک پڑھنے نہیں دی جاتی، یہاں غیر مسلم پاکستانی مکمل آزاد ہیں، ایچ ای سی کو آئندہ ایسے اقدامات سے روک دیا ہے، ان سے کہا ہے کہ آپ کا کام معیار تعلیم کو بہتر بنانا ہے، آپ اس طرف توجہ دیں۔اجلاس کے دور ان نکتہ اعتراض پر رمیش لعل نے کہا کہ ایئر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے یونیورسٹیوں میں ہولی کی تقریبات منانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، ہندو کمیونٹی کا صرف ایک پروگرام ہوتا ہے ،اسپیکر اس معاملہ کا نوٹس لیں ۔رکن قومی اسمبلی کھیل داس نے کہا کہ ہم قائداعظم کے پاکستان میں رہتے ہیں جنہوں نے غیر مسلموں کو مکمل آزادی دینے کی بات کی ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس نوٹیفکیشن کو فوری واپس لیا جائے، اس ملک میں مذہبی ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بھارت میں اس معاملہ بات کرنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ خاموش ہو جائیں، یہ ہمارا اپنا معاملہ ہے، ہم یہاں مکمل آزاد ہیں، ہمیں معلوم ہے کہ بھارت مسلمانوں کے ساتھ کیا برتاﺅ کرتا ہے۔ شاہدہ رحمانی نے کہا کہ مذہبی ہم آہنگی کے حوالے سے تقریبات پر پابندی عائد کی گئی ہے جو قابل مذمت ہے۔ سپیکر نے آئین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہاں تمام مذاہب کے لوگوں کو ہر قسم کی مذہبی آزادی حاصل ہے، قرارداد مقاصد میں بھی اس کا ذکر ہے، آئین کے آرٹیکل 20 کے مطابق ہر شہری کو ہر قسم کی آزادی حاصل ہے، آئین ان آزادیوں کی مکمل ضمانت دیتا ہے۔ وزیراعظم نے بھی اس کا نوٹس لیا ہے، میں بھی رولنگ دیتا ہوں کہ جس نے بھی یہ آرڈر دیا ہے وہ غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، پارلیمنٹ مزید بھی اس حوالے سے دیکھے گی کہ کیا کارروائی کی جا سکتی ہے۔