تھرپارکر(نمائندہ خصوصی)ایم بی بی ایس کے بعد مقابلے کے امتحان میں کامیاب ہونے والی کرن کھتری کے مطابق وہ ’تھرپارکر میں واحد اور پورے سندھ سے تاحال سی ایس ایس کرنے والی تیسری ہندو لڑکی‘ ہیں۔
سندھ کے ضلع تھرپارکر کے شہر مٹھی سے تعلق رکھنے والی کرن کھتری نے سینٹرل سپیریئر سروس (سی ایس ایس) کے حالیہ نتائج میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد اِن لینڈ ریونیو سروس کے شعبے میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔
کرن کھتری کے مطابق وہ تھر سے تعلق رکھنے والی ’پہلی خاتون‘ ہیں، جنہوں نے سی ایس ایس کا امتحان پاس کیا۔ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں کرن کھتری نے بتایا: ’میں تھرپارکر میں واحد اور پورے سندھ سے تاحال سی ایس ایس کرنے والی تیسری ہندو لڑکی ہوں۔‘انہوں نے بتایا کہ وہ پولیس سروسز میں جانا چاہتی تھیں مگر انہیں اِن لینڈ ریونیو کے لیے چنا گیا ہے۔ کرن کے مطابق ’اکتوبر میں میری تربیت شروع ہو گی، جس کے بعد دیکھیں گے۔ یہ عہدہ ذمہ داری کا ہے اور میں کوشش کروں کہ عوام کی بہتر خدمت کی جائے۔‘کرن کھتری نے 2020 میں لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز، جامشورو سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد 2021 میں سول ہسپتال، حیدرآباد سے ہاؤس جاب کی، جس کے بعد وہ انڈس میڈیکل کالج، ٹنڈو محمد خان میں بحیثیت لیکچرر ملازمت کرنے لگیں۔انہوں نے بتایا: ’ہاؤس جاب کے دوران مجھے احساس ہوا کہ پاکستان میں ڈاکٹروں کے لیے حالات بہتر نہیں، اس لیے میں نے سی ایس ایس کی تیاری شروع کی۔ میں نے تیاری کسی اکیڈمی جانے کے بجائے اپنے گھر مٹھی میں شروع کی۔
میرے والد محکمہ تعلیم میں ڈپٹی ڈائریکٹر ہیں۔ انہوں نے سی ایس ایس کی تیاری میں میرے مدد کی، مگر میں نے زیادہ تیاری یوٹیوب پر موجود آن لائن کلاسز سے کی۔‘
انہوں نے مزید بتایا: ’عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ جب آپ سی ایس ایس کی تیاری کر رہے ہوں تو سیل فون بند کردیں یا سوشل میڈیا کا استعمال ترک کردیں مگر میں نے اپنے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی سیٹنگ اس طرح کی کہ جب بھی سوشل میڈیا دیکھتی تو مجھے صرف سی ایس ایس کا مواد ہی نظر آتا۔‘کرن کے مطابق ان کے والد اور والدہ نے ان کی حوصلہ افزائی کی۔رقبے کے لحاظ سے سندھ کے سب سے بڑے ضلع تھرپارکر کی کُل آبادی 16 لاکھ ہے، جس میں سے آدھی آبادی ہندو ہے۔
محتاط اندازے کے مطابق سندھ کے محکمہ صحت میں ڈاکٹروں سمیت کُل عملے کا 30 فیصد ہندوؤں پر مشتمل ہے، جن میں خواتین ڈاکٹروں کی بہت بڑی تعداد شامل ہے۔