اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) یونان میں تارکین وطن کی کشتی کو پیش آنیوالے حادثے کے متاثرین کی شناخت کے لیے ڈوبنے والی کشتی پر سوار افراد کے خاندان کے افراد گزشتہ روز گجرات اور آزاد کشمیر میں ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے قطار میں کھڑے نظر آئے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق آزاد کشمیر کے ضلع کوٹلی میں لواحقین ایک ہسپتال کے باہر نمونے جمع کرانے کے لیے اکٹھے ہوئے۔غمزدہ حالت میں خواتین، بزرگ، نوجوان اور بچے اپنے نمونے لیے جانے کے انتظار میں قطاروں میں کھڑے نظر آئے۔گجرات کے شہر ڈنگہ کے نواحی گاوں نور جمال سے تعلق رکھنے والا 30 سالہ شخص بھی ایف آئی اے کے دفتر کے باہر اپنے 5 سالہ بھتیجے کے ساتھ قطار میں کھڑا تھا، انہوں نے بتایا کے اس بچے کے والد لاپتا ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ان کے گاوں کے کم از کم 11 افراد لاپتا ہیں جو تقریباً ایک ماہ سے زیادہ عرصہ قبل پاکستان چھوڑ کر اٹلی روانہ ہوگئے تھے۔محمد ایوب نامی شہری اپنے ایک سال اور 3 سال کی عمر کے 2 بھتیجوں کے ہمراہ ان کے ڈی این اے کے نمونے لیے جانے کا انتظار کرتے دکھائی دئیے، انہوں نے بتایا کہ ان کے بھائی محمد یٰسین نے بہتر زندگی کی خاطر یورپ پہنچنے کے لیے تقریباً 23 لاکھ روپے ادھار لیے تھے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے یونان کشتی حادثے میں لاپتا 98 نوجوانوں کے خاندانوں کے ڈی این اے سیمپلز حاصل کرلیے ہیں۔ایف آئی اے گجرات سرکل میں 52 متاثرین کے لواحقین کی جانب سے سیمپل جمع کروائے گئے اور ایف آئی اے گوجرانوالہ سرکل میں 46 متاثرہ خاندانوں نے ڈی این اے سیمپلز دیے ہیں۔ذرائع کے مطابق ڈی این اے سیمپلز یونان کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی شناخت کے لیے حاصل کیے گئے۔