لاہور (نمائندہ خصوصی) عدالت نے رہائی کے بعد دوسرے مقدمے میں گرفتار ہونے والے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی صدر و سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کے 14روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ سنادیا، پرویز الٰٰہی کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ کردیا۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)نے سابق وزیراعلی پرویز الٰہی کو رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار کر لیا تھا ۔پرویز الٰہی کو پنجاب اسمبلی میں غیرقانونی بھرتیوں کے کیس میں رہائی ملتے ہی ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کیس میں دوبارہ گرفتار کرکے ضلع کچہری عدالت میں پیش کر دیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضی ورک نے کیس کی سماعت کی جہاں ایف آئی اے نے پرویز الٰہی کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ عدالت نے پرویز الٰہی کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مستردکردی؛ ایف آئی اے کے وکیل نے دلیل دی کہ پرویز الٰہی کے خلاف ٹھوس ثبوت موجود ہیں، تفتیش مکمل کرنے کے لیے ان کا جسمانی ریمانڈ درکار ہے، تفتیشی افسر نے بھی یہی موقف پیش کیا۔ایف آئی اے کی لیگل ٹیم کے دلائل مکمل ہونے کے بعد پرویز الٰہی کے وکیل ایڈووکیٹ رانا انتظار نے اپنے دلائل پیش کیے۔انہوں نے کہا کہ جس مقدمے میں پرویز الٰہی کو گرفتار کیا گیا ہے اس میں پہلے بھی انکوائری ہو چکی ہے، پرویز الٰہی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے کیسز بنائے جا رہے ہیں، عدالت پرویز الٰہی کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کا حکم دے۔جوڈیشل مجسٹریٹ نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد پرویز الٰہی کے ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ سنادیا۔دوسری جانب پرویز الٰہی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات اور حفاظتی ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ۔درخواست میں ایف آئی اے، پولیس اور اینٹی کرپشن کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ چوہدری پرویز الٰہی سابق وزیر اعلی پنجاب رہے ہیں، ان کے خلاف سیاسی بنیادوں پر مقدمات درج کیے جارہے ہیں۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت مقدمات کی تفصیلات فراہم کرے اور منی لانڈرنگ کے مقدمے میں پرویز الٰہی کی حفاظتی ضمانت منظور کرے۔