اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن کی چیئرپرسن اور غیرقانونی طورپر جیل میں نظربند کشمیری حریت رہنما محمد یاسین ملک کی اہلیہ مشعال حسین ملک نے بھارت کو محمد یاسین ملک کے عدالتی قتل سے روکنے کیلئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مشعال حسین ملک نے اقوام متحدہ کے سربراہ کے نام ایک خط میں ان سے بھارت کو اپنے شوہر کے عدالتی قتل کو روکنے کے لیے کردار ادا کرنے کی اپیل کی ۔ اُنہوں نے کہاکہ یاسین ملک 7 مئی 2019ء سے نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں قید ہیں ۔انہوں نے کہاکہ یاسین ملک نے جموں کشمیر کی بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے اپنی جوانی ، صحت اور خاندان سب کچھ قربان کر دیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ان کی 11 سالہ بیٹی گزشتہ 9 سال سے اپنے والد سے ملاقات نہیں کر سکی ہے اور وہ ایک بیوہ کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ یاسین اپنی زندگی کے 25 سال بھارت کی متعدد جیلوں میں گزار چکے ہیں۔ اُنہوں نے کہاکہ کیا ہم انتظار کرتے رہیں کہ یاسین ملک جیل میں ہی شہید ہو جائیں اور اس کے بعد انہیں جموں کشمیر کا منڈیلا قرار دیا جائے؟ ۔ اُنہوں نے کہاکہ یاسین ملک کی بیٹی تقریبا ایک دہائی سے اپنے والد سے نہیں ملی ہے ۔ مشعل ملک نے خط میں کہاکہ یاسین ملک کو 22 فروری 2019ء کو سرینگر میں کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ اُنہوں نے کہا کہ اس کے بعد سے اُنہیں مسلسل ذہنی اور جسمانی اذیت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے وہ جیل کے ڈیتھ سیل میں قید ہیں ۔ مشعل نے انکشاف کیا کہ 25 مئی 2022ء کو یاسین کو غیر قانونی طور پر عمرقید کی سزا سنائی گئی۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ اپنی انا اور سیاسی ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیے یاسین ملک کی عمر قید کی سزا کافی نہیں تھی اور اب بی جے پی حکومت کی ایما پر نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے رواں سال 26 مئی کو یاسین ملک کی عمر قید کی سزا کو سزائے موت میں بدلنے کیلئے دلی ہائی کورٹ ایک عرضداشت دائر کی ہے ۔ اُنہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت انہیں اور انکی بیٹی کو یاسین ملک سے ملاقات کی اجازت نہیں دے رہی ہے اور جب بھی وہ اور انکی بیٹی یاسین ملک سے ملاقات کیلئے سرینگر یا نئی دلی گئے تو آر ایس ایس غنڈوں نے انہیں ہراساں کیا اور ان پر حملے کئے گئے ۔ مشعل ملک نے اقوام متحدہ کے سربراہ سے اپیل کی کہ وہ یاسین ملک کی طبی اور انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر رہائی کے لیے مداخلت کریں۔