اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) تحریک انصاف کے سابق سیکریٹری جنرل اسد عمر کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی چاہیں تو مائنس ون ہوسکتا ہے، انھیں اپنی پوزیشن چھوڑنے کیلئے تیار ہونا چاہیئے۔تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے سابق سیکریٹری جنرل اسد عمر نے اے آر وائی کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی چیئرمین کی ٹکراؤکی حکمت عملی سےاتفاق نہیں تھا، اسی وجہ سے انھوں نے پارٹی عہدے سے استعفی دیا۔اسد عمر نے بتایا کہ اختلاف 9 مئی کے واقعات سے پہلےشروع ہوا، قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 80 فیصد ارکان استعفوں کے خلاف تھے جبکہ پنجاب اورخیبرپختونخوا میں 99 فیصد ایم پی اے اسمبلیوں کی تحلیل کے خلاف تھے۔سابق سیکریٹری جنرل نے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا اس وقت ملک جس نہج پر پہنچا ہوا ہے سب کو دو قدم پیچھے ہٹنا پڑے گا، جن جماعتوں کو سوا دو کروڑ پاکستانیوں نے ووٹ دیا ہو، یہ نہیں کہہ سکتے کہ ان سے بات نہیں کریں گے، ایک کے سوا سب کا اتفاق تھا کہ حکومت سے الیکشن کی تاریخ پر معاہدہ کرلینا چاہیے تھا۔
اسد عمر نے پاکستان تحریکِ انصاف کو موجودہ صورتحال سے نکالنے کا راستہ بتاتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی چاہیں تو مائنس ون ہوسکتا ہے، خان صاحب کو اپنی پوزیشن چھوڑنے کیلئے تیار ہونا چاہیئے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں بٹھا کر ان کی رضامندی سے کوئی نہ کوئی طریقہ نکالنا چاہیے، جو پاکستان کے لیے بہتر ہو، وہی طریقہ ہوگا جو یہاں سے باہرنکالے گا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ وہ لیڈر ہیں، جواسٹریٹجی اختیارکرنا چاہیں کریں، میں اتفاق نہیں کرتا، بطور سیکرٹری جنرل اسٹریٹجی پر کیسےعمل کراتا جس پریقین نہیں رکھتا تھا۔پارٹی چھوڑنے والوں کے حوالے سے اسدعمر کا کہنا تھا کہ لوگ پارٹی چھوڑنا نہیں چاہتے لیکن مستقبل نظرآرہا ہے، سب کی کوشش ہے کسی طریقے سے فوج اورپی ٹی آئی کے تعلقات بہترہوں، تعلقات ٹھیک نہ ہوئے تو آگے سیاسی طور پر شاید راستے بند ہوں۔