اوٹاوا( مانیٹرنگ ڈیسک )
کینیڈا میں مقیم خالصتان ٹائیگر فورس (KTF) کے سربراہ ہردیپ سنگھ نجار کو سورے شہر کے ایک گوردوارے کے باہر گولی مار کر قتل کر دیا گیا جسے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی کارستانی قرار دیا جا رہا ہے۔بھارتی پنجاب میں جالندھر کے علاقے بھر سنگھ پور کا رہائشی ہردیپ سنگھ جو بھارت کو سب سے زیادہ مطلوب تھا اور اس پر 10 لاکھ روپے کا انعام رکھا تھا ، سکھ گوردوارے گرونانک صاحب کے جس کے وہ سربراہ تھے ، پارکنگ میں ایک کار کے اندر مردہ پایا گیا اور ان کے جسم پر گولیوں کے زخم تھے۔ ابتدائی معلومات کے حوالے سے حکام نے بتایا کہ نجار کو دو نامعلوم حملہ آوروں نے گولی مار دی اور وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔جب ان کی لاش کو کینیڈین پولیس جائے وقوعہ سے منتقل کر رہی تھی تو سکھوں کے ایک گروپ نے خالصتان کے حق میں اور بھارت مخالف نعرے لگائے۔گزشتہ سال جولائی میں بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے 2021ء میں جالندھر میں ایک ہندو پجاری پر حملے کے سلسلے میں نجار کی گرفتاری میں مدد دینے پر 10 لاکھ روپے کے نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔جب این آئی اے نے حملے کے سلسلے میں ان کے اور تین دیگر کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تو اس کے تقریباً تین ہفتے بعد انعام کا اعلان کیاگیا۔این آئی اے کے مطابق ہردیپ سنگھ نجار بھارت میں خالصتان کے حامی گروپ سکھز فار جسٹس کے پرتشدد ایجنڈے کو فروغ دے رہے تھے۔اس سے قبل خالصتان تحریک کے ایک اور سرکردہ رہنما اوتار سنگھ کھنڈا برمنگھم کے ایک ہسپتال میں انتقال کرگئے جن کے بارے میں ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ انہیں بھارت نواز عناصر نے زہر دیا ہے۔ اُنہوں نے لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاج کی قیادت کی تھی۔برطانیہ میں مقیم سکھوں کے مطابق 35 سالہ اوتارسنگھ کھنڈا حال ہی میں بیمار ہوگیا تھا اور اسے ٹرمینل بلڈ کینسر کی تشخیص ہوئی تھی۔ تاہم خالصتان کے حامی سکھ اس سے اتفاق نہیں کرتے۔ اُنہوں نے کھنڈا کی اچانک موت پر حیرت کا اظہار کیا۔