اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی ، اصلاحات و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کا حجم 2035 تک 1 ٹریلین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے جس سے ملک دنیا کی بڑی معیشت بن جائے گا،کسی بھی پالیسی کے مطلوبہ نتائج سیاسی تسلسل اور استحکام کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتے ، پیر کوماسٹر کارڈ فنڈڈ کیئر اگنائٹ پراجیکٹ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ ملک کی معیشت 2035 تک دنیا کی ایک بڑی معیشت بننے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ پانچ سالوں میں ملکی برآمدات 100 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی ، موجودہ ملکی برآمدات 30 ارب ڈالر ہیں جو کہ اس کی صلاحیت سے بہت کم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت معیشت کی بہتری کے لیے قلیل مدتی، درمیانی اور طویل مدتی منصوبہ بندی پر عمل پیرا ہے جس کے لیے اقتصادی کونسل تشکیل دی گئی ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ تحریک انصاف کی سابقہ حکومت کی غلط منصوبہ بندی کے باعث ملکی معیشت خراب ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی گزشتہ حکومت میں بین الاقوامی اقتصادی تھنک ٹینکس پاکستانی معیشت کو دنیا کی اگلی 20 بڑی معیشتوں میں شمار کرتے تھے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) کی بنیاد مسلم لیگ (ن) کی سابقہ حکومت نے رکھی تھی اور اس کے لیے ملک میں بڑی سرمایہ کاری آئی تھی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے توانائی سمیت دیگر شعبوں پر بہت کام کیا جس کی وجہ سے ملکی معیشت ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ اس وقت ملک میں بہت بڑا معاشی ٹرن اراونڈ تھا اور ملکی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے، علاقائی تجارت اور غیر ملکی سرمایہ کاری ملکی معیشت کی ترقی میں بہت اہم ہیں جس پر موجودہ حکومت ایک جامع منصوبہ بندی کے ساتھ کام کر رہی ہے،چھوٹے کاروبار کے شعبے کو سرمایہ مہیا کرنا اور سازگار ماحول فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ہے۔انہوں نے کہاکہ معاشی بحران سے نکلنے کےلئے اہداف کا تعین ضروری ہے ،وزارت منصوبہ بندی نے پاکستان میں معاشی حالات کو بہتر بنانے کےلئے 5 ایز کی تشکیل کی ۔وفاقی وزیر نے کہا کہ وفاقی ترقیاتی بجٹ کو 5 ایز فریم ورک کے ساتھ ہم آہنگ رکھا گیا ہے،پاکستان تاریخ کے دوراہے پر کھڑا ہے ،2035 تک یا تو پاکستان کو 1 ٹریلین ڈالر کی اکانومی میں ڈھال سکتے ہیں یا معاشی دلدل میں دھنس سکتے ہیں ،معاشی ہارٹ اٹیک سے بچنے کے لئے ہمیں اپنے اطوار و عادات میں تبدیلی لانی یوگی ،معاشی پالیسی کے مضمرات دس سال میں مرتب ہوتے ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ کسی بھی پالیسی کے مطلوبہ نتائج سیاسی تسلسل اور استحکام کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتے ، کوئی بھی ملک خواتین کی نمائندگی کے بغیر قومی ترقی حاصل نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سرمایہ کاری اور ملازمتوں میں خواتین کے لئے مساوی مواقع فراہم کر رہی ہے ، قوم میں اتحاد و یگانگت پیدا کرنے کے لئے منافرت اور سیاسی اختلافات کو بھلا کہ آگے بڑھنا ہو گا، ہمیں ایک دوسرے کی رائے کو احترام دینا ہے اور ملک کو محاز آرائی سے بچانا ہے۔