اسلام آباد (بیورو رپورٹ) وفاقی حکومت نے تقریباً 700 میگاواٹ کے قابل تجدید توانائی کے 13 پرانے منصوبوں پر عمل درآمد کی منظوری دے دی اور اس معاملے کو باضابطہ منظوری کے لیے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کو بھیج دیا ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ان منصوبوں کو عام طور پر کیٹیگری 3 کے منصوبے کہا جاتا ہے، مظفر گڑھ میں 600 میگاواٹ کے سولر پروجیکٹ کو سرمایہ کاروں کی جانب سے غیرمتاثرکن ردعمل ملا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف کی سربراہی میں کابینہ کی ایک خصوصی کمیٹی نے سفارش کی کہ کیٹیگری 3 میں سولر اور ونڈ ٹیکنالوجیز کے ان 13 مجوزہ قابل تجدید توانائی پلانٹس کے منصوبوں کے اسپانسرز کو ان پر کام شروع کرنے کی اجازت دی جائے جن کے ٹیرف کی منظوری نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے دے دی ہے۔کمیٹی میں وزیر توانائی خرم دستگیر خان، وزیر تجارت سید نوید قمر اور انسانی حقوق کے وزیر ریاض حسین پیرزادہ بھی شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق ان سفارشات کی بنیاد پر گزشتہ ہفتے وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر قیادت کابینہ کمیٹی برائے توانائی (سی سی او ای) کے اجلاس میں بھی اس اقدام کی حمایت کی گئی اور اس اسکیم کی بین الصوبائی نوعیت کے پیش نظر معاملہ سی سی آئی کو بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔نیپرا نے 18-2017 میں 680 میگاواٹ بجلی کی کل پیداواری صلاحیت کے ساتھ کیٹیگری 3 کے اِن 13 سولر اور ونڈ پاور پروجیکٹس کے ٹیرف کی منظوری دی تھی لیکن ان پر کام تاحال شروع نہ ہوسکا۔