ایتھنز(نمائندہ خصوصی ) پاکستان کے حالات سے تنگ، بہتر مستقبل کی تلاش میں یورپ جانے کیلئے خطرناک راستوں سے گزرنے والے متاثرہ پاکستانیوں کی تعداد پوری دنیا میں گونج رہی ہےاور اب یورپی رہنماﺅں نے بھی اسے بدترین سانحہ قرار دے دیا ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کے کمشنر برائے داخلہ امور یلوا جوہانسن نے بتایاکہ اقوام متحدہ کی مائیگریشن ایجنسی نے کہا کہ اس بھری کشتی میں تقریبا 750 مرد، خواتین اور بچے سوار تھے، جس سے سینکڑوں ہلاکتیں ہوئیں اور بحیرہ روم میں ہونے والے اس سانحے کو بدترین میں سے ایک بنا دیا۔جوہانسن نے اسمگلروں کے کردار کی مذمت کی جنہوں نے لوگوں کو کشتیوں پر چڑھایا۔انہوں نے کہاکہ وہ انہیں یورپ نہیں بھیج رہے، وہ انہیں موت کے گھاٹ اتار رہے ہیں اور اسے روکنا بالکل ضروری ہے۔یونانی حکام کو اس تباہی سے نمٹنے کے طریقے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ، اور تارکین وطن کے حوالے سے یورپی ممالک کے رویوں کے بارے میں سوالات اٹھائے گئے ہیں۔