لاہور( نمائندہ خصوصی) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ میں نے آرمی چیف اور اسٹیبلشمنٹ کو پیغام پہنچانے کی بڑی کوشش کی ہے مگر شاید وہ سمجھ رہے ہوں گے کہ میں اکیلا ہو گیا ہوں۔ میری جب حکومت گئی تو اس کے بعد 2 بار جنرل باجوہ سے ملا ہوں کیوں کہ مجھے تو اپنے ملک کی فکر ہے۔ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ میں واضح کر دوں کہ میں نے یہ ملک چھوڑ کر باہر نہیں جانا۔ کوئی یہ نہ سوچے کہ میرے ساتھ آئندہ کی وزارت عظمیٰ دینے پر ڈیل ہو جائے گی۔ یاد رکھیں کہ میں تو حقیقی آزادی کے لیے جدوجہد کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ پیر کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے جا رہا ہوں۔ اگر ضمانت مسترد ہو گئی تو جیل چلا جاؤں گا۔ میری قوم اپنی آزادی کے لیے جدوجہد کرے۔ پُرامن احتجاج ہمارا حق ہے اس لیے میری قوم تیار رہے کیوں کہ ان کا خیال ہے کہ اب عمران خان کو گرفتار کریں گے تو کوئی باہر نہیں نکلے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت جوڈیشری پر بہت زیادہ پریشر ہے۔ جو جج مرضی کا فیصلہ نہیں کرتا اس پر عرصہ حیات تنگ کیا جا رہا ہے۔ عمران خان نے میڈیا ہاؤسز سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ اب آزادی صحافت کے لیے جدوجہد کیوں نہیں کی جا رہی۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت دہشت پھیلائی جا رہی ہے۔ جو پولیس سے کروایا جا رہا ہے یہ انتہائی خطرناک ہے۔ زرداری سندھ میں یہی کرتا ہے کہ پولیس کے ذریعے کمزور کو دبایا جاتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ اس وقت ایک ہی پلاننگ ہے کہ تحریک انصاف کو اقتدار میں نہیں آنے دینا۔ یہ کمزور حکومت بنانا چاہتے ہیں تاکہ اسٹیبلشمنٹ کا کنٹرول رہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ جس طرف ہم جا رہے ہیں ہمارا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ میں جیل جانے سمیت ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہوں۔ کشتیاں جلا چکا ہوں اور حقیقی آزادی کی جدوجہد جاری رہے گی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اس وقت میری قوم کا بہت بڑا امتحان ہے۔ اللہ بار بار قرآن میں کہتا ہے کہ انسان کو مشکل سے آزماؤں گا۔ مجھے 2 بار قتل کرنے کی کوشش کی گئی مگر اللہ نے بچا لیا۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ یونان میں کشتی حادثہ کے باعث پاکستانیوں کی اموات انتہائی افسوسناک امر ہے لیکن اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ لوگ اپنا ملک چھوڑ کر جانے پر مجبور کیوں ہیں۔ آج پاکستان کی یہ حالت ہو چکی ہے کہ ملکی معیشت دن بدن بگڑتی چلی جا رہی ہے اور لوگوں کی امید چلی گئی ہے۔عمران خان نے کہا کہ جب کسی ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں ہوتی وہاں پر خوشحالی نہیں آتی۔ جن جن ملکوں سے لوگ باہر جانے کی کوشش کرتے ہیں وہاں پر قانون کی حکمرانی نہیں ہوتی۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ جن ممالک میں قانون کی حکمرانی سب سے زیادہ ہے ان میں ڈنمارک، ناروے، سویڈن سر فہرست ہیں جہاں عدل و انصاف ملتا ہے اور اس کے باعث خوشحالی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جن ممالک میں انصاف سب سے کم ہے ان میں افغانستان، میانمار، پاکستان، یوگنڈا، زمبابوے، کانگو، ایتھوپیا اور دیگر ممالک ہیں۔ یہی وہ ممالک ہیں جن سے لوگ ان ممالک میں جا رہے ہیں جہاں خوشحالی ہے۔ اور وہاں خوشحالی قانون کی حکمرانی کی وجہ سے ہے۔عمران خان نے کہا کہ قانون کی حکمرانی میں پاکستان کا نمبر 140 میں سے 129 ہے۔ یہاں 9 مئی کے بعد قانون کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں۔ جب بھی موقع ملے گا تو میں ثابت کروں گا کہ ہماری صفوں میں لوگ گھسائے گئے جنہوں نے توڑ پھوڑ کی اور ملبہ تحریک انصاف پر گرا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں نے تحقیقات کیں تو پتہ چلا کہ اچانک سے لوگ آتے تھے جو آکر کہتے تھے کہ چلو چلو فلاں جگہ کو آگ لگانی ہے۔ کور کمانڈر ہاؤس کو جلا دیا گیا تو کیا کسی نے آئی جی پنجاب کو پوچھا ہے کہ لوگوں کو روکا کیوں نہیں گیا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ جب میں جیل میں تھا مجھ پر 9 کیسز بنا دیے گئے کہ میں لوگوں کو اشتعال دلا رہا تھا۔انہوں نے کہا کہ میری 27 سالہ سیاسی جدوجہد میں کوئی بتا دے کہ میں نے کسی کو کہا ہو کہ آپ نے پر تشدد احتجاج کرنا ہے۔ پر امن احتجاج تو ہمارا حق ہے اور اس کی اجازت آئین ہمیں دیتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ 2 روز میں ہمارے 10 ہزار لوگوں کو جیل میں ڈال دیا گیا ہے اور یہ ساری پلاننگ پہلے سے کی ہوئی تھی۔