راولپنڈی(نمائندہ خصوصی) دہشت گردوں کے خلاف سیکیورٹی فورسز کو بڑی کامیابی ملی ہے،درہ آدم خیل میں انتہائی مطلوب دہشت گرد کمانڈر ظفر عرف ظفری اپنے دو ساتھیوں سمیت سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں جہنم واصل ہوگیا۔16اور 17جون کی رات سیکیورٹی فورسز نے انتہائی جامع منصوبہ بندی کے تحت خفیہ معلومات کی بنیاد پر کئے گئے آپریشن میں ٹی ٹی پی کے ایک انتہائی مطلوب دہشت گرد کمانڈر ظفر خان عرف ظفری ولد غلام صدیق کو درہ آدم خیل میں 2دیگر دہشت گردوں سمیت مار دیا۔اس کے دو ساتھیوں کی شناخت حسن خان ولد محمد عمران (ساکن بازی خیل، درہ آدم خیل(اور انس عرف علی (ساکن ننگرہار افغانستان)کے ناموں سے ہوئی۔ہلاک دہشت گرد ظفری درہ آدم خیل کے گاﺅں ملان کا رہائشی تھا اور22مئی کو افغانستان کے صوبے ننگر ہار سے پشاور پہنچا۔دہشت گرد ظفری تحریک طالبان افغانستان (ٹی ٹی اے)کا سابقہ ممبر بھی رہا اور پاکستان میں 26گرنیڈ حملوں میں ملوث رہا۔کمانڈر ظفری سیکیورٹی فورسز، کوئلے کے ٹھیکے داروں، تاجروں اور بااثر افراد کے خلاف درجنوں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث رہا اور اب تک بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان کی مد میں 100ملین سے زیادہ کی رقم بھی ہتھیا چکا تھا۔ہلاک دہشت گرد حسن خان اسنائپنگ اور گرنیڈ حملوں کا ماہر تھا،یہ2019 سے2021 تک تحریک طالبان افغانستان کا حصہ رہا اور متعدد بار افغانستان کے صوبہ ننگر ہار جاتا رہا۔اسی طرح دہشت گرد حسن خان2022 میں طارق گیدڑ گروپ میں شامل ہوگیا، ہلاک دہشت گرد انس2018 سے ایک ماہر اسنائیپر کی حیثیت سے ضلع شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کے خلاف دہشت گرد حملوں میں ملوث رہا۔اطلاعات ہیں کہ مقامی لوگ دہشت گردوں کے خلاف سیکیورٹی اداروں کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہے ہیں جس سے ان دہشت گردوں کو چھپنے کی جگہ نہیں مل رہی،مقامی آبادی کے مسترد کرنے کی وجہ سے دہشت گرد اپنے مردہ ساتھیوں کی خفیہ تدفین پر مجبور ہیں۔