کراچی(نمائندہ خصوصی)آل کراچی ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ، معروف سماجی اور سیاسی رہنماءفیضان راوت نے کہا ہے کہ پاکستان کو اس وقت تین مشکلات کا سامنا ہے، پہلی سیاسی ،دوسری معاشی اور تیسری آئینی ہے، جب تک یہ تینوں چیزیں بہتر نہیں ہوںگی ملک معاشی طور پر کھڑا نہیں ہو سکتا ، اسٹریٹ کرائم کے خاتمے کے لیے جب تک کراچی کے لوگ باہر نہیں نکلیں گے لوٹ مار کے واقعات ہوتے رہیں گے اور ہمارے نوجوان مرتے رہیں گے، دوسرے شہروں میں جب اسٹریٹ کرائم میں کوئی ہلاک ہوتا ہے تو لوگ ان کی لاشیں نہیں اٹھاتے ہیں وہ تھانوں کے آگے بیٹھ جاتے ہیں اوراحتجاج کرتے ہیں ،ہمارے یہاں کوئی نوجوان مرتا ہے اس کے محلے کے لوگ تک باہر نہیں نکلتے ہیں ،جب تک سول سوسائٹی باہر نہیں نکلے گی اسٹریٹ کرائم ہوتا رہے گا ۔ گزشتہ روز اپنے ایک جاری کردہ بیان میں فیضان راوت نے کہاکہ کراچی کی بات کوئی نہیںکرتا ہے ،ہر جماعت کراچی کے نام کو استعمال کرتی ہے لیکن جب کام کرنے کی بات آئی تو اس شہر کو نظر اندازکردیاجاتا ہے۔ فیضان راوت نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ ایک وجہ یہ ہے کہ پاکستانی کرنسی 40فیصد ڈی ویلیو ہوگئی ہے ،ڈالر آج 315اور 320 ہوگیا ہے ،سیاسی ، معاشی اور آئینی سطح پرغیر یقینی صورتحال کی وجہ سے نہ غیر ملکی لوگ سرمایہ کاری کرنے کو تیار ہیں اور نہ پاکستان کے سرمایہ کار سرمایہ کاری پر تیار ہیں ۔ فیضان راوت نے کہا کہ مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری ہونے سے نوکریوں کے لیے موقع پیدا ہوتے ہیں تو کسی کو مہنگائی نظر نہیں آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں نوکریوں میں خواتین کا تناسب بہت کم ہے ، بنگلادیش میں خواتین آگے آگئی ہیں لیکن ہمارے پاس خواتین کو کام کرنے نہیں دیاجاتا ہے، ملازمتوں میں خواتین کا تناسب 40فیصد ہونا چاہے۔ فیضان راوت نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ حکومت نے بجٹ میں سولر پر ڈیوٹی ختم کردی، میں کہتا ہوں کہ یہ کام 8سے10سال پہلے کرنا چاہے تھا ،حکومت کو چاہے تھا کہ لوگوں کو بینکوں کے ذریعے سولر کے لیے قرضے دیے جاتے ، اس سے ہمارے پا س لوڈ شیڈنگ کا بھی خاتمہ ہوجاتا اور لوگوں کو سہولیات بھی حاصل ہوجاتیں۔ فیضان راوت نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت تین مشکلات کا سامنا ہے، پہلی سیاسی ،دوسری معاشی اور تیسری آئینی ہے، جب تک یہ تینوں چیزیں بہتر نہیں ہوںگی ملک معاشی طور پر کھڑا نہیں ہو سکتا ، ہمیں غیر ملکی لوگوں کا اعتماد ہر صورت میں بحال کرنا ہے ،موجودہ حالات میں دنیا کو ہم کیسے کہیں کہ آجائیں اور پاکستان میں پیسہ لگائیں۔