اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)روسی وزیر کی جانب سے پاکستان کو تیل کی خریداری پر کسی قسم کی خصوصی رعایت کو مسترد کئے جانے کے باوجود وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ ریفائننگ کے دوران فرنس آئل کی پیداوار میں اضافے کےساتھ ساتھ درآمدات کے زیادہ آپریشنل اخراجات کے باوجود روسی ایندھن پاکستان کے لیے نمایاں طور پر فائدہ مند ثابت ہوگا۔سینٹ پیٹرزبرگ میں ایک بین الاقوامی اقتصادی کانفرنس کے موقع پر توانائی کے وزیر نکولائی شولگینوف نے روسی سرکاری میڈیا کو بتایاکہ پاکستان کو تیل کی ترسیل شروع ہو چکی ہے، پاکستان کے لیے کوئی خاص رعایت نہیں ہے اور یہ بالکل ویسا ہی ہے جیسا دوسرے خریداروں کے لیے ہے۔تاہم روسی وزیر نے تصدیق کی کہ روس نے پاکستان کو تیل برآمد کرنا شروع کر دیا ہے اور چینی کرنسی کو بطور ادائیگی قبول کرنے پر رضامندی ظاہر کی لیکن اس خریداری کے معاہدے پر کوئی خصوصی رعایت شامل نہیں ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھاکہ پہلا روسی رعایتی خام تیل کا کارگو کراچی کی بندرگاہ پر پہنچا اور اتار دیا گیاہے، پاکستان کے وزیر پیٹرولیم نے بعد میں انکشاف کیا تھاکہ پاکستان نے روسی خام تیل کی درآمد کے لیے بین الحکومتی سطح پر یوآن میں ادائیگی کی۔نکولائی شولگینوف سے جب پوچھا گیا کہ کیا پاکستان روس کو چینی کرنسی میں ادائیگی کر رہا ہے تو انہوں نے اس دعوے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اتفاق کیا کہ ادائیگی دوست ممالک کی کرنسیوں میں کی جائے گی۔انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ بارٹر سپلائی کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا لیکن ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ۔روسی وزیر نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان پاکستان کو مائع قدرتی گیس کی برآمد کے لیے قیمتوں پر ابھی تک کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکا،بات چیت طویل مدتی معاہدوں کے بارے میں ہے لیکن اب تک ہم اسپاٹ سپلائی کے بارے میں بات کر رہے ہیں اور اسپاٹ گیس کی قیمتیں اب زیادہ ہیں۔