اسلام آباد (شِنہوا) انجیئنرعلی عدنان ضلع مانسہرہ میں واقع سکی کناری میں پن بجلی گھر منصوبے کا تقریباً ہر روز معائنہ کرتے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بناسکیں کہ صحت، حفاظت اور ماحولیاتی تحفظ کے ضابطوں پر مناسب طریقے سے عمل کیا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ بے شمار رکاوٹوں کے باوجود کام مقررہ وقت سے زیادہ تیز رفتاری سے مکمل ہوا ہے۔ 36 سالہ عدنان سکی کناری میں صحت، تحفظ اور ماحولیات انجینئر کی حیثیت سے کام کرتے ہیں۔ وہ 2017 میں تعمیر کے آغاز سے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) فریم ورک کے تحت اس سب سے بڑے پن بجلی گھر منصوبہ کا حصہ رہے ہیں۔
سکی کناری ایک ڈائیورژن قسم کا پن بجلی گھر منصوبہ ہے جس میں اوپری اونچائی اور طویل سرنگ ہے۔اس منصوبے کے اہم ڈھانچوں میں ڈیم، اسپل وے، بجلی کی کھپت، اوپری سرنگ، اضافی شافٹ ، پین اسٹاک، زیر زمین بجلی گھر ، نچلی سرنگ اور رسائی سرنگ شامل ہیں۔
یہ منصوبہ 4 پیلٹن ٹربائن جنریٹر یونٹس سے لیس ہے جس میں ہرایک کی صلاحیت 221 میگاواٹ جبکہ مجموعی تنصیب شدہ صلاحیت 873.5 میگاواٹ ہے۔
جدید ترین بنیادی ڈھانچے کو زیادہ سے زیادہ حفاظت، کم لاگت اور صاف سبز توانائی کی پیداوار یقینی بنانے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
ڈیم کے سائٹ انجینئر جعفر کاظمی نے بتایا کہ پاکستان میں پہلی بار مقامی پتھروں اور مٹی کا استعمال کرتے ہوئے "راک فل” ڈیم تعمیر کیا گیا ہے۔ اس ٹیکنالوجی نے حفاظت کو بہتر بنانے کے ساتھ مجموعی لاگت کو بھی کم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کنکریٹ ڈیم میں پانی کے لئے رکاوٹیں لگانی پڑتی ہیں جو عام طور پر رساؤ کا سبب بنتی ہیں تاہم نشیبی علاقے میں ایک "راک فل” ڈیم میں نکاسی آب کا نظام حفاظتی دیوار کا کام کرتا ہے۔
اگر کوئی رساؤ یا دراڑ ظاہر ہوتی ہےتو وہ کنٹرول سیکشن اور اسفالٹ میں آسکتی ہے۔ اس سے ڈیم پر کوئی اثر نہیں پڑےگا کیونکہ اگر ان سے کو ئی پانی بہتا ہے تو یہ نکاسی آب کے نظام میں چلاجاتا ہے۔
اس منصوبے سے سالانہ 3.212 ارب کلو واٹ آور بجلی پیدا ہونے کی توقع ہے۔ ایک بار پیداوار شروع ہونے کے بعد اس سے سالانہ 12 لاکھ 80 ہزار ٹن معیاری کوئلے کی بچت ہو گی اور 32 لاکھ ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کم ہوگا ۔
صاف اور سبز توانائی والے ہائیڈرو پاور پلانٹ کو مزید ماحول دوست بنانے کیلئے چینی کمپنی ارد گرد کے علاقے میں بہت زیادہ درخت لگانے کے خصوصی اقدامات کر رہی ہے اور اسکے ساتھ ساتھ دریا کے پانی کو آلودگی سے پاک اور صاف و شفاف رکھنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہی ہے۔