کراچی (نمائندہ خصوصی)اسٹیل ملز کی بندش سے پاکستان کو 18 ارب ڈالرز کے غیرملکی زرمبادلہ کا نقصان ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 16سال میں اسٹیل ملز کا خسارہ اور قرض 614 ارب سے بڑھ گیا ہے،تحقیق کے مطابق بند اسٹیل ملز پرحکومت 2015 سے ابتک 65 ارب روپے خرچ کر چکی ہے، اسٹیل ملز پر یہ اخراجات فیول، تنخواہوں اور متفرق اثاثہ جات کی دیکھ بھال پر ہوئے۔مالی سال2022 میں اسٹیل ملزکا خسارہ 228 ارب اورقرضہ386 ارب روپے ریکارڈ ہوا،تحقیق کے مطابق موجودہ حکومت میں اسٹیل ملز کی نجکاری کا عمل مکمل ٹھپ ہوگیا،ایف آئی اے اورنیب 284 ارب روپے کی بے ضابطگی اورکرپشن کی تحقیقات کررہے ہیں۔مل کے موجودہ مجموعی اثاثوں کی مالیت 839 ارب روپے ہے، 19ہزارایکٹراراضی، ہزاروں گھراور دیگرقیمتی اشیا اسٹیل ملزکی ملکیت میں شامل ہیں، اسٹیل ملز کی اراضی کی مالیت کا تخمینہ 751 ارب روپے ہے۔اسٹیل ملز میں 5ہزار 282ملازمین کی چھانٹی بھی کی گئی، چھانٹی سے ملازمین کی ماہانہ تنخواہ کا بل 35 کروڑ سے کم ہوکر10 کروڑ روپے ہوگیا،اسٹیل ملز میں اس وقت 3207 ریگولر،کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجرزہیں،درجن سے زائدبین الاقوامی کمپنیوں نے اسٹیل ملز آپریشن میں دلچسپی دکھائی مگر پیچھے ہٹ گئیں۔2021میں اسٹیل ملزکا خسارہ 206 ارب جبکہ قرض 320 ارب روپے تھا، 2020میں اسٹیل ملز کا مجموعی خسارہ 226 ارب اورقرضہ 200 ارب روپے تھا،2018میں اسٹیل ملز کا مجموعی خسارہ اور قرضے 383 ارب تک چلے گئے۔ تحقیق کے مطابق 2007تک پاکستان اسٹیل ملز کا منافع 11 ارب روپے تھا،وزارت صنعت و پیدوار نے ایف آئی اے کو اسٹیل ملز میں 10 ارب روپے چوری کا کیس بھیجا۔