سوات (نمائندہ خصوصی )وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ دہشت گرد ہو یا سیاسی دہشت گرد ہو، ہم سمجھتے ہیں کہ ان کے خلاف سخت ایکشن لینا چاہیے،اگر ایک دفعہ ان لوگوں کو معاف کیا گیا تو پھر پاکستان میں نہ رول آف لا ہوگا، نہ جمہوریت چل سکتی ہے، نہ ہی ہماری حکومت چل سکے گی، بجٹ پڑھ کر حیران ہوا وفاقی حکومت نے سیلاب متاثرین کیلئے فنڈز نہیں رکھے، پارٹی کے وفد کو وزیر اعظم کے پاس بھیجا کہ سیلاب متاثرین کیلئے بجٹ میں پیسہ رکھے جائیں، وزیر اعظم کی نیت پر کوئی شک نہیں ہے، وزیراعظم کی ٹیم ان کے کیے وعدے پورے نہیں کرا رہی، سیلاب متاثرین کیلئے وعدہ پورا کرنا ہوگا، سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے فنڈز منظور کیے بغیر بجٹ منظور نہیں ہوسکتا،امید وزیر خزانہ پیپلزپارٹی کے اعتراضات دور کرینگے ۔جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ عوام یہ بھی جانتے ہیں کہ جب بھی عام آدمی کا خیال رکھا گیا، غریب آدمی کا خیال رکھا تو وہ پاکستان پیپلزپارٹی کے دور میں رکھا گیا۔انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کا دور تھا جب آپ کو اپنا مالکانہ حقوق ملے، اور یہ سلیکٹڈ کا دور تھا جب آپ سے آپ کا مالکانہ حقوق چھینا گیا۔انہوںنے کہاکہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث لوگوں کے لیے ہمارا پیغام ہے کہ ہم آپ کو معاف نہیں کرسکتے، ہم آپ کو عبرتناک مثال بنادیں گے، اگر ایک دفعہ ان لوگوں کو معاف کیا گیا تو پھر پاکستان میں نہ رول آف لا ہوگا، نہ جمہوریت چل سکتی ہے، نہ ہی ہماری حکومت چل سکے گی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ قائد عوام کو پھانسی پر چڑھا دیا گا، ہمارے جیالوں نے خود کو آگ لگالی لیکن اپنے ملک کے خلاف کوئی جنگ نہیں کی، ہمارے کارکن نے پر امن احتجاج کیا، 1986 میں بینظیر بھٹو شہید کا دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا سیاسی استقبال ہوا، اس وقت اگر شہید بینظیر بھٹو چاہتیں تو وہ ضیا الحق کے گھر پر حملہ کر سکتی تھیں، وہ راولپنڈی پر حملہ کرسکتی تھیں، کور کمانڈرز ہاو¿سز پر حملہ کرسکتی تھیں، لیکن وہ محب وطن پاکستانی تھیں، ہمارے ساتھ جتنا بھی ظلم کیا گیا، ہم نے کبھی اس طرح کی حرکت نہیں کی، ہم نے ہمیشہ ایک ہی نعرہ لگایا ہے کہ جمہوریت ہمارا انتقام ہے۔انہوں نے کہاکہ ایک نیب کا کیس اور ایک رات جیل میں گزارنے پر انہوں نے اعلان جنگ کیا، اپنے کارکن کو سازش کے تحت کور کمانڈر ہاو¿س اور جی ایچ کیو پر حملے کروائے، اگر ہم ان کو قانون کے کٹہرے میں نہیں کھڑا کریں گے تو پھر ملک کا نقصان ہوگا اور میں اور آپ اس ملک کا نقصان برداشت نہیں کرسکتے۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں تمام دہشت گردوں کے خلاف چاہیے وہ دہشت گرد (مسلح) ہوں یا سیاسی دہشت گرد ہوں، ان کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ عوام نے نواز شریف کی حکومت دیکھی، آصف زرداری کی حکومت دیکھی اور عمران خان کی حکومت دیکھی، میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ نوجوانوں کو روزگار کے سب سے زیادہ مواقع کس کی حکومت میں ملے، وہ جو کپتان تھا، وہ تو روز چھینتا تھا۔انہوںنے کہاکہ آج حالات ایسے ہیں کہ ہر شخص پریشان ہے، حالات ایسے بن چکے ہیں کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا مقابلہ اور دشمنی کسی سیاسی جماعت سے نہیں بلکہ اس کا مقابلہ بےروزگاری، غربت اور مہنگائی سے ہے اور وہ دن دور نہی جب ہم ان سب چیزوں کا خاتمہ کریں گے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ جب ہم نے کہا کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لے کر آو¿، ہم عمران خان کو بھگا سکتے ہیں تو ہمارے بزرگ ہماری بات نہیں مان رہے تھے، جب وہ سینئر رہنما نوجوان کے پیج پر آئے اور تحریک اعتماد لائے تو ہم نے اس سلیکٹڈ کو بھگا دیا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم آج بھی سمجھتے ہیں کہ ہمت پکڑیں، اگر آپ الیکشن سے بھاگ رہے ہو تو کوئی الیکشن نہیں جیت سکتا، الیکشن کےلئے تیار پکڑیں، پاکستان پیپلزپارٹی الیکشن کے لیے تیار ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ الیکشن اپنے وقت پر ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ اگر الیکشن اپنے وقت پر ہوئے تو یہ نوجوان آپ کو دیکھائے گا کہ جیسے ہماری جماعت نے ہر ضمنی الیکشن جیتا، سندھ میں بلدیاتی الیکشن جیتا اور کراچی میں اس کا میئر منتخب ہوا، ویسے ہی پیپلز پارٹی عام انتخابات کے لیے بھی تیار ہے اور یہ ہی پیغام ہم اپنے اتحادیوں کو بھی دیں گے کہ آئیں ہمت پکڑیں، آئیں میدان میں آئیں، تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات کے لیے تیاری کرنی چاہیے، مقابلہ کرنا چاہیے اور جو بھی جیتے اس کا حق ہوگا کہ وہ آپ عوام کی خدمت کرے، آپ کے مسائل کا حل نکالے۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بجٹ میں سیلاب متاثرین کے لیے وہ فنڈز نہیں رکھے جو اس کو رکھنے چاہیے تھے، میں نے اپنی پارٹی کو کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے پاس جائیں اور ان کو سمجھائیں کہ سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے فنڈز فراہم کیے جائیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیر اعظم کی نیت پر مجھے کوئی شک نہیں ہے، انہوں نے اپنی آنکھوں سے وہ مناظر دیکھے ہیں، میں ان سے درخواست کروں گا کہ ان کی ٹیم میں وہ جو لوگ ہیں جو ان کے کیے گئے وعدے پورے نہیں کروا رہے ہیں، ان سے وزیراعظم کو حساب لینا چاہیے، وزیر اعظم اس ملک اور اتحاد کا وزیراعظم ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر مسلم لیگ (ن) یہ چاہتی ہے کہ پیپلزپارٹی اس بجٹ میں اپنا ووٹ ڈالے تو سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے فنڈز منظور کیے بغیر یہ نہیں ہوسکتا، ہم امید رکھتے ہیں کہ اسحٰق ڈار اور ان کی ٹیم بجٹ پر ہمارے اعتراضات کو دور کریں گے، یہ بات ممکن نہیں ہے کہ وزیراعظم ایک بات کریں اور بجٹ میں دوسری بات لکھی ہوئی ہو، ہمارے مسائل کا حل نکلے گا، ہم آگے بڑھیں گے اور ہم الیکشن کی طرف بڑھیں گے۔