کابل( نمائندہ خصوصی )
دو سال قبل اکتیس اگست کو افغانستان متعین آخری امریکی فوجی بھی واپس بلا لیا گیا تھا، اسی لیے افغان طالبان نے اس دن ملک گیر سطح پر سرکاری چھٹی منانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔کابل میں طالبان حکومت کے وزیر اعظم کے انتظامی دفتر کے جاری کردہ ایک بیان میں سترہ جون کے روز کہا گیا کہ ملکی کابینہ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ اس دن افغانستان کے سرکاری کلینڈر میں قومی تعطیل ہوا کرے گی۔امریکہ پر نائن الیون کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد افغانستان میں طالبان کے پہلے دور اقتدار میں امریکہ نے چند دیگر مغربی ممالک کے ساتھ مل کر افغانستان میں جو فوجی مداخلت کی تھی، وہ قریب دو عشروں تک جاری رہی تھی۔پھر دوحہ میں طے پانے والے امن معاہدے کے نتیجے میں اور قریب بیس سال بعد امریکہ نے ہندو کش کی اس ریاست سے اپنے باقی ماندہ فوجی دستے بھی واپس بلانے کا فیصلہ کر لیا تھا۔
افغانستان سے حتمی امریکی فوجی انخلا 2021ء کے موسم گرما میں کافی جلد بازی میں عمل میں آیا تھا، اور وہ بھی ایک ایسے وقت پر جب طالبان مسلسل کابل کی طرف پیش قدمی کرتے جا رہے تھے۔اسی دوران امریکی دستوں کے مکمل انخلا سے قبل افغانستان کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ، سابق صدر اشرف غنی کی حکومت بھی ناکام ہو گئی تھی اور ایک کے بعد ایک شہر پر قبضہ کرتے جا رہے طالبان کے بارے میں یقینی ہو گیا تھا کہ وہ عنقریب ہی کابل پر بھی قبضہ کر لیں گے۔افغانستان سے رخصت ہونے والا آخری امریکی فوجی دراصل ایک میجر جنرل تھے۔ میجر جنرل کرس ڈوناہوئے نے پہلے اپنے تمام ماتحت امریکی فوجیوں کی افغانستان سے روانگی کو یقینی بنایا اور پھر وہ یہ ملک چھوڑنے والے آخری امریکی فوجی اہلکار ثابت ہوئے۔وہ کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے 30 اگست 2021ء کو رات بارہ بجے ایک فوجی طیارے کے ذریعے روانہ ہوئے تھے اور تب 31 اگست کو افغانستان میں ایک بھی امریکی فوجی باقی نہیں بچا تھا۔