نارووال( نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ احسن اقبال نے کہا ہے کہ جو قومیں ہم سے کم وسائل رکھتی تھیں وہ آج ہم سے آگے نکل چکی ہیں اور ہم پیچھے رہ گئے ہیں،ہم آئینی اور جمہوری عمل کے تسلسل کو قائم نہیںرکھ پائے اور نہ کبھی اس ملک میں کوئی طویل المیعادمنصوبے چلنے دئیے گئے ہیں،2018 میں دھاندلی والے الیکشن کے تحت نالائق حکومت مسلط کی گئی جس نے معیشت کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نارووال میں اسلامک ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام انٹر یونیورسٹی یوتھ کانفرنس فار ایڈوانسنگ سوشل ہارمنی اینڈ نیشنل انٹیگریشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔احسن اقبال نے کہا کہ 1997 میں پاکستان کی 50 ویںسالگرہ پر اس عزم کا اعادہ کیا تھا کہ ہم کسی صورت اپنی قوم کو نفرت کی دلدل میں نہیں گرنے دیں گے،وہ قومین جو ہم سے کم وسائل رکھتی تھیں وہ قومیں آج ہم سے آگے نکل چکی ہیں اور ہم پیچھے رہ گئے ہیں ،اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ ہم آئینی اور جمہوری عمل کے تسلسل کو قائم نہیںرکھ پائے ،قوم فرقوں اور گروہوں میں بٹ گئی،اس نفرت کیوجہ سے پاکستان داخلی طور پر بدامنی کا شکار ہو،کبھی اس ملک میں طویل المیعاد منصوبے کو چلنے نہیں دیا گیا۔مارشل لاءکے ادوار میں بڑے بڑے وژن برباد کر دئیے گئے۔
انہوںنے کہاکہ2018 میں دھاندلی والے الیکشن کے تحت نالائق حکومت مسلط کی گئی جس نے معیشت کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیا ۔انہوںنے کہا کہ ہم اپنے نوجوانوں کو ایک ایسا پلیٹ فارم دینا چاہتے ہیں کہ جس کو استعمال کرکے ہمارے نوجوان اس ملک کو اس کی 100ویں سالگرہ پر دنیا کے 10 بڑی اکانومیز میں شامل کر سکیں گے ،ہم نے ہائرایجوکیشن کے لئے ریکارڈ فنڈز رکھے ہیں،ہم پاکستان کے ہر ضلع میںیونیورسٹی بنانا چاہیے ہیں،ہم نوجوانوں کی فنی تعلیم کے لئے 250 فنی تعلیم کے ادارے قائم کرنے جارہے ہیں،طلبہ کو میرٹ پر لیپ ٹاپ دیئے جائینگے جو بچے میرٹ پر نہیں آسکیں گے وہ آسان قسطوں پر لیپ ٹاپ خرید سکیں گے،ہم اپنے بچوں کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے روزگار مہیا کریں گے۔انہوںنے کہا کہ پاکستان جو اسلام کے نام پر بنا تھا آج اس ملک میں عدم برداشت کے نتیجے میں بد امنی کی فضاءہے ،اسلام کا تو مطلب ہی سلامتی ہے،اسلام بھائی چارے کا مذہب ہے ۔انہوں نے کہا کہ بنی کریم نے تشدد اور بدلے کے رویے کی بجائے معاف کرنے اور تعاون کرنے کا درس دیا ہے ،ہمیںعدل و انصاف اور معافی کی تعلیم دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اختلاف کرنا آپ کا حق ہے مگر یہ اختلاف نفرت کی طرف نہ لے کر جائےں بلکہ مقالمے کی طرف جانا چاہیے،مجھے جس نوجوان نے گولی ماری میری اس کے ساتھ کیا دشمنی تھی بلکہ اسے میرے خلاف بتایا گیا تھا۔ہمارے پیغمبر کریم نے تو اپنی افواج کو حملے کے دوران درختوں کو بھی نقصان پہنچانے سے منع کیا تھا،اگر ہم خوشحال ہونا چاہتے ہیںتوہمیں اپنے معاشرے میں امن پیدا کرنا ہو گا۔میں اپنے طلبہ سے درخواست کرتا ہوں کہ ڈگری کی بجائے بہترین ریسرچ کو اپنے کیریئر کی بنیاد بنائیں۔