کراچی( بیورو رپورٹ )
میئر اور ڈپٹی میئر کراچی کے انتخاب کیلئے شو آف ہینڈ کے ذریعے پولنگ کا عمل جاری ہے۔ میئر کیلئے پیپلز پارٹی کے مرتضیٰ وہاب اور جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمن مدمقابل ہیں۔
کراچی میں میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات کیلئے آج پولنگ ہورہی ہے، پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کے اراکین کونسل ہال پہنچ گئے، شو آف ہینڈ کے ذریعے پولنگ کا عمل جاری ہے۔حافظ نعیم الرحمان نے انتخابی عمل پر سوال اٹھادیئے، ان کا کہنا ہے کہ فری فئیر الیکشن کیسے ہوگا جب 30 منتخب بندے کہیں نہیں ہیں، ایسی اطلاع ہے کہ انہیں لاپتہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان غائب اراکین پر تشدد کی بھی اطلاعات ہیں، یہ الیکشن کمشنر کی ذمہ داری تھی کہ آپ سب کو یہاں حاضر کرواتے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پیپلزپارٹی کے ہتھکنڈوں کے باوجود کامیابی ہماری ہوگی۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق مرتضیٰ وہاب کے ووٹوں کی گنتی مکمل ہوگئی،پیپلزپارٹی کے امیدوار کو 173 ووٹ مل گئے، مرتضیٰ وہاب کو ایوان میں واضح برتری حاصل ہوگئی۔سٹی کونسل اراکین کی مجموعی تعداد 367 ہے، ایک یو سی چیئرمین کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے جبکہ 333 اراکین موجود ہے، 33 اراکین غیر حاضر ہیں۔رپورٹ کے مطابق پیپلزپارٹی نے 173 اراکین کی حمایت کا دعویٰ کیا ہے، پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے تمام ارکان موجود ہیں۔ڈپٹی میئر کیلئے پیپلز پارٹی کے سلمان عبداللہ مراد اور جماعت اسلامی کے سیف الدین ایڈووکیٹ میدان میں موجود ہیں، 9 ٹاؤن میونسپل کارپوریشن کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کا انتخابی معرکہ بھی آج ہوگا، شہر کے 25 ٹاؤن میں سے 16 ٹاؤنز پر چیئرمین اور وائس چیئرمین بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔متبادل امیدواروں کی دستبرداری کے بعد اب میئر کراچی کے معرکے کے لیے پیپلزپارٹی کے بیرسٹر مرتضیٰ وہاب اور جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمن میدان میں ہیں جبکہ ڈپٹی میئر کے لیے پیپلز پارٹی کے سلمان عبداللہ مراد اور جماعت اسلامی کے سیف الدین ایڈووکیٹ کے درمیان مقابلہ ہوگا۔منتخب اراکین کوانتخابی موبائل فون پولنگ ہال میں کےجانےکی اجازت نہیں، پیپلزپارٹی کے رہنما و منتخب یوسی چیئرمین نجمی عالم آرٹس کونسل پہنچ گئے،آرٹس کونسل میں جماعت اسلامی کے منتخب چیئرمین پہنچنا شروع ہوگئے۔کراچی میئرکراچی کے لیے انتخابی عمل آرٹس کونسل میں منعقد ہورہا ہے، الیکشن کمیشن حکام کا کہنا ہے میڈیا کو لائیو کیمروں کے ذریعے انتخابی عمل کی کوریج کی اجازت نہیں، چیئرمین اور مخصوص نشستوں پر جیتنے والے اراکین شناختی کارڈ دکھا کرپولنگ ہال میں داخل ہوں گے۔حکام کے مطابق اراکین کی شناخت کے لیے چار کاونٹرزبنائے گئے ہیں، منتخب نمائندے کو شناختی کارڈز دکھانے کے بعد ووٹنگ کارڈ جاری کیا جائے گا ، گیارہ بجے شو آف ہینڈز کے ذریعے انتخابی عمل کا باقاعدہ آغازہوگا،آرٹس کونسل میں جماعت اسلامی کے منتخب چیئرمین پہنچنا شروع ہوگئے،منتخب اراکین نے شناختی کارڈز دکھا کر ووٹنگ کارڈ حاصل کیا۔واضح رہے کہ سٹی کونسل کراچی مجموعی طور پر 367 اراکین پر مشتمل ہے جن میں 246 یونین کمیٹیوں کے چیئرمین براہ راست منتخب ہوئے اور 121 مخصوص نشستیں ہیں جو کہ 15 جنوری کے بلدیاتی انتخابات میں جیتی گئی یونین کونسلوں کی تعداد کے تناسب سے پارٹیوں کو الاٹ کی گئیں۔ایک یو سی کا نتیجہ روک دیا گیا ہے، ایوان اب 366 اراکین پر مشتمل ہے اور 184 اراکین کی حمایت حاصل کرنے والی جماعت 15 جون کو کراچی کے میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات میں کامیابی حاصل کر سکتی ہے۔
حکام کے مطابق پیپلز پارٹی سٹی کونسل میں 155 نشستوں کے ساتھ واحد سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے، جماعت اسلامی دوسری سب سے بڑی جماعت ہے جس کی مجموعی سیٹیں 130 نشستیں ہیں۔ پی ٹی آئی کو کُل 63 نشستیں ملی ہیں جن میں خواتین کی 14 سیٹیں شامل ہیں، 2 نشستیں مزدوروں، اقلیتوں اور نوجوانوں کے لیے اور ایک ایک معذور افراد اور خواجہ سراؤں کے لیے مخصوص ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے کراچی کے میئر کیلئے جماعت اسلامی کے امیدوار حافظ نعیم الرحمان کی حمایت کا اعلان کیا ہے اور جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ میئر کے لیے مطلوبہ تعداد سے زیادہ ارکان کی حمایت حاصل ہوچکی ہے۔
پی ٹی آئی کے لیبرنشست پر منتخب چیئرمین شاہد یوسف نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چونتیس پی ٹی آئی چیئرمین وائس چیئرمین یہاں پہنچ چکے ہیں، جو لاپتہ تھے ان سے رابطے میں ہیں،جماعت اسلامی کے امیدوار کو ووٹ دیں گے۔ پی ٹی آئی کے 3 گرفتار منتخب چیئرمین بھی آرٹس کونسل پہنچ گئے۔