اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) چیف جسٹس پاکستان عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ملک کو اس وقت مالی مشکلات کا سامنا ہے، زرمبادلہ کو بہتر بنانے کیلئے جو پیسے بیرون ممالک پڑے ہیں وہ ملک میں رکھیں،حکومت کی مجبوریوں کو ہم سمجھ سکتے ہیں،سب کی ذمہ داری ہے تعاون کریں جبکہ عدالت عظمیٰ نے غیر منقولہ پراپرٹی پر عائد سو فیصد ٹیکس دینے پر حکم امتناع جاری کردیا۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بیرون ملک اثاثوں پر ٹیکس نفاذ کیخلاف درخواستوں پر سماعت کی۔ عدالت عظمیٰ نے 100 فیصد ٹیکس ادا کرنے کی ایف بی آر کی استدعا مسترد کرتے ہوئے فریقین کو غیر منقولہ جائیدادوں پر 50 فیصد ٹیکس ادا کرنے کا حکم دےدیا،فیصلے کا اطلاق منقولہ جائیداد پر نہیں ہوگا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس نئے ٹیکس سسٹم کی خامیوں کو دیکھنا ہوگا مزید لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کیلئے کریٹو ٹیکسیشن کرنا ہوگی، عدالت نے جو کچھ بھی کرنا ہے وہ آئین و قانون کے مطابق کرنا ہے۔ایف بی آر کے ممبر لیگل نے بتایا کہ یہ معاملہ اربوں کا ہے۔ عدالت نے حکم امتناع جاری کیا تو باقیوں کیساتھ زیادتی ہوگی۔ ٹیکس پالیسی پر ایسے ریلیف ملنا شروع ہوگیا تو مشکلات بڑھیں گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جو سو فیصد ٹیکس ادا کرنا چاہیے تو عدالت کو کوئی اعتراض نہیں ہے