کراچی (نمائندہ خصوصی) وزیر محنت و افرادی قوت سندھ و صدر پاکستان پیپلزپارٹی کراچی ڈویژن سعید غنی نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی صرف آمروں اور ایم کیو ایم کے بائیکاٹ کی وجہ سے ہی الیکشن جیت سکتی ہے، مئیر کراچی کے الیکشن والے دن این آئی سی وی ڈی کی ٹیم کوبھی الیکشن کے مقام پر ہوناچاہیئے،عمران خان کی اب توپنکی پیرنی بھی نہیں سنتی، نوکربھی پانی پلانے سے ڈرتاہے تو پھر حافظ صاحب کس منہ سے ان کے چیئرمینز سے ووٹ کی امید رکھتے ہیں، ہم ووٹوں کے لئے کسی ملک دشمن نیازی کے گھرپرنہیں جارہے، ہم توعوامی نمائندوں سے رابطہ کررہے ہیں،جماعت اسلامی کی سیاست اوربلدیاتی انتخابات میں الخدمت کے چندے کاپیسہ استعمال ہورہاہے،جماعت اسلامی قبضہ خور جماعت ہے ، اس نے شہر کے کھمبوں اورپارکوں پرقبضہ کیاہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے پیر کے روز سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے مئیر کے نامزد امیدوار مرتضیٰ وہاب، ڈپٹی مئیر کے نامزد امیدوار سلمان عبداللہ مراد، کراچی ڈویژن کے جنرل سیکرٹری جاوید ناگوری، کراچی کے 13 ٹاﺅنز کے نامزد چیئرمینز اور دیگر بھی موجود تھے۔ سعید غنی نے کہا کہ کل سے رونے دھونے کاسلسلہ شروع ہے اور سراج الحق کوبھی تعزیتی پروگرام میں بلایاگیا۔ انہوںنے کہا کہ اس وقت ہر طرف نومئی واقعات کی مذمت بھی ہورہی ہے اوران کے خلاف کارروائی کامطالبہ بھی کیاجارہاہے، لیکن ایک جماعت اور اس کے مرکزی امیر اور کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان ان کے حق میں بول رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ حافظ نعیم کو یہ لگ کے خلاف نومئی سازش لگتاہے کہ حافظ نعیم میئرنہ بن جائیں ۔انہوںنے کہا کہ یاسمین راشد ، محمود الرشید، علی محمد خان، شہر یار آفریدی سمیت پی ٹی آئی کے رہنماﺅں کوشایداسی لئے گرفتارکیاگیا ہے تاکہ حافظ نعیم میئرنہ بن سکیں۔ سعید غنی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع سے معلوم کرلیںکہ پی ٹی آئی کے یوسی چیئرمینزنے نومئی سے پہلے ہی جماعت اسلامی کوووٹ نہ دینے کااعلان کیاتھا۔ انہوںنے کہا کہ 15 جنوری کے فوری بعد فردوس شمیم نقوی نے پی ٹی آئی کی جانب سے جماعت اسلامی کی غیرمشروط حمایت کااعلان کیاتھا ،جس پرپی ٹی آئی کے کئی لوگوں کاردعمل سامنے آیا تھا اور پی ٹی آئی واٹس ایپ گروپ کے میسیج وائرل ہیں، پی ٹی آئی کے لوگ خود میسیج پرکہہ رہے ہیں ہم جماعت اسلامی کو پہلے ووٹ دے بھی دیتے لیکن اب بالکل نہیں دیں گے۔ سعید غنی نے کہا کہ اس تمام صورتحال کو دیکھتے ہوئے میرا مشورہ ہے کہ الیکشن والے دن این آئی سی وی ڈی کی ٹیم کوبھی الیکشن کے مقام پر ہوناچاہیئے۔ انہوںنے کہا کہ مجھے یہ بات بھی سمجھ نہیں آتی کہ جماعت اسلامی کی مقبولیت کوٹول پلازہ سے آگے بریک کیوں لگاہواہے، انہوںنے کہا کہ پی ٹی آئی نے پھربھی حیدرآباد سے کچھ نشستیں جیتی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ جماعت اسلامی ہمیشہ غیرجمہوری ادوارمیں جیتی ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے صرف 3 ارکان اس وقت مختلف کیسوں میں جیل میں ہیں اور ہم نے بارہا کہا ہے کہ یہ ہماری حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ان کو ووٹنگ والے روز ایوان میں لائیں گے ، اس کے علاوہ ان کے 59 ارکان بھی ان کے بنائے گئے گروپ میں ایکٹیو ہیں۔ اب یہ تمام جماعت اسلامی کو ووٹ دیں یہ ہماری ذمہ داری نہیں ہے لیکن حافظ صاحب شاید یہ چاہتے ہیں کہ ہم یہ ذمہ داری لیں۔ انہوںنے کہا کہ ہمارے 155ممبرز ہیں جو اس وقت گھوم پھررہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ حافظ صاحب نمبرزپربات کرتے ہیں اگراتناآسان ہوتوپھروزیراعظم وزیراعلی کاالیکشن بھی نہ ہو۔ انہوںنے کہاکہ جس طرح آپ کا حق ہے کہ ملک دشمن عمران نیازی کے یہاں آپ جاکر ماتھا ٹیک رہے ہیں، اس طرح ہمارا بھی حق ہے کہ ہم منتخب لوگوں سے رابطہ کرکے ان سے ووٹ کی ڈیمانڈ کریں۔ انہوںنے کہا کہ حافظ نعیم الرحمان اپنی شکست کو سامنے دیکھ کر یہاں نفرت ، لسانیت اور تعصب کی سیاست کو بڑھانا چاہتے ہیں، اس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ خود جماعت اسلامی میں یہ اختلاف ہے کہ جو ان کی اس نفرت، تعصب اور لسانیت کی سیاست ے خلاف ہیں وہ ان کو ووٹ نہیں دیں گے۔ انہوںنے کہا کہ حافظ صاحب کو یہ خوش فہمی ہے کہ شاید عمران نیازی نے ان کو یقین دہانی کروادی ہے تو ان کے چیئرمینز ان کو ووٹ دیں گے تو بھائی عمران خان کی اب توبشرہ بی بی عرف پنکی پیرنی بھی نہیں سنتی اور ان کے نوکربھی پانی پلانے سے ڈرتاہے، تو آپ کیسے ان کے چیئرمنز سے ووٹ کی امید کررہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ حافظ صاحب کا فلسفہ ہے کہ اگرہم ان کومیئربنائیں توہم ٹھیک ہیں، ورنہ ہم سے زیادہ کوئی خراب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگراکثریت ہوگی آپ جیتیں گے تومیں پھولوں کے ہارپہناﺅں گا۔ سعید غنی نے کہا کہ سراج الحق کل آصف علی زرادری کوجماعت کامینڈیٹ تسلیم کرنے کی بات کرتے ہیں ، تو سراج الحق صاحب پیپلز پارٹی نے اس بلدیاتی انتخابات میں کراچی سے سب سے زیادہ نسشتیں جیتی ہیں تو جماعت اسلامی پیپلزپارٹی کامینڈیٹ تسلیم کرے۔ پیپلزپارٹی ہمیشہ اپنے روایتی حلقوں سے جیتی ہے، یہ بائیس سال بعد کہیں سے نکل کرآجاتے ہیں۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے مئیر کے نامزد امیدوار مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ نفرت اورتفریق کی سیاست شہرکی خدمت نہیں، کراچی منی پاکستان ہے، کراچی والوں نے نفرت کی سیاست کرنے والوں کومستردکیاہے، انہوںنے کہا کہ اس وقت ہماری ترجیح آنے والے طوفانی حالات اورخدمت ہے، انہوں نے کہا کہ مقامی اور غیر مقامی کا نعرہ لگانے والی حافظ نعیم الرحمان خود کراچی کابیٹا نہیں، میں اورسلمان عبداللہ مراد کراچی میں پیداہوئے ہیں۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ یہ شاہراہ قائدین پرجوباتیں کررہے ہیں ، ہم اپنے کرداراورخدمت سے ان چیزوں کی نفی کریں گے اور اگلے چارسال اس سے بھی اگلے چارسال ہم خدمت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حافظ نعیم الرحمن کی کراچی کی پیدائش ہے کیا۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ جماعت اسلامی اب سپریم کورٹ جارہی ہے ، اگریہ بندیال کے پاس چلے گئے توشاید ان کوریلیف مل جائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ ہم حکومت میں ہمارے بل بورڈزآپ کونظرنہیں آئیں گے لیکن ان کے نظرآئیں گے۔